جنابت اور حیض ونفاس کی حالت ميں درود شريف اور ذکر وغیرہ پڑهنا كيسا ہے ؟
الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــ
جنابت یعنی غسل فرض ہونے اور حیض ونفاس کی حالت میں دوردِپاک , اوراد ، دعائیں اور اذکار پڑھنے میں کوئی حرج و ممانعت نہیں ہے.
چنانچہ شرح وقایہ میں ہے کہ :
"وسائرالادعیةوالاذکارلاباس بها”
یعنی تمام قسم کی دعائیں اور اذکار پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے ”
( شرح وقایہ ج 116 )
اور فتاوی عالمگیری میں ہے:
"ویجوز للجنب و الحائض الدعوات و جواب الاذان و نحو ذلک”
یعنی جنبی اورحائضہ کیلئے دعائیں پڑھنا اور اذان کا جواب دینا اور اس جیسے اذکار پڑھنا جائز ہے ۔”
(فتاوی عالمگیری کتاب الطھارۃ الفصل الرابع فی احکام الحیض و النفاس و الاستحاضة جلد 1 صفحہ 38 )
البتہ ان کے لئے مستحب اور بہتر ہے کہ وہ اذکار ، اوراد اور درودپاک وغیرہ پڑھنے کے وقت وضو کرلیں یاکم ازکم کلی کرلیں۔
چنانچہ فتاویٰ شامی میں ہے کہ:
” ( ولایکرہ النظر الیه ) ای القرآن ( لجنب و حائض و نفساء ) لان الجنابة لاتحل العین (ک) مالا تکرہ (ادعیة ) ای تحریما و الا فالوضوء لمطلق الذکر مندوب و ترکہ خلاف الاولی و هو مرجع الکراهة التنزیهیة”
یعنی جنبی و حیض و نفاس والی عورت کیلئے قرآن مجید کو دیکھنے میں کوئی کراہت نہیں کیونکہ جنابت و ناپاکی آنکھ میں سرایت نہیں کرتی جیسا کہ دعاؤں کا پڑھنا مکروہ تحریمی نہیں ہے البتہ مطلق ذکر کیلئے وضو کرلینا مستحب ہے اور بے وضو پڑھنا خلاف اولی اور مکروہ تنزیہی ہے ”
(درمختار معہ ردالمحتار جلد 1 صفحہ 122 )
اسی طرح نماز کے احکام میں ہے :
"جن پرغسل فرض ہو ان کو درودشریف اور دعائیں پڑھنے میں حرج نہیں مگر بہتر یہ ہے کہ وضو یا کلی کرکے پڑھیں ۔ ”
(نمازکےاحکام صفحہ 123 مکتبۃ المدینہ)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ وسلم
کتبـــــــــــہ : مفتی ابو اسید عبیدرضامدنی