ناپاک عورت اور کونڈے کی نیاز کا کھانا بنانا کیسا ہے ؟
سوال: عورت Period یعنی ناپاکی ،حیض وغیرہ کی حالت میں فاتحہ کا کھاناخصوصا کونڈے کی نیاز بنا سکتی ہے؟
سائل : محمد سلمان رضا اجمیر شریف
الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
صورت مذکورہ میں عرض ہے کہ غسل کو واجب کرنے والی ناپاکی خواہ حیض و نفاس کی وجہ سے ہو یا کسی اور وجہ سے یہ ناپاکی صرف حکما ہوتی ہے جسکا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اسکی وجہ سے اس پر غسل کرنا فرض ہوگیا ہے اسکا یہ مفہوم ہرگز نہیں ہوتا کہ اسکے ہاتھ وغیرہ اعضاء بدن نجاست سے بھرے ہوئے ہیں یہی وجہ ہے کہ ناپاک انسان کو قرآن مجید کے علاوہ دوسرے اوراد و وظائف دعائیں کلمہ شریف اور درود شریف پڑھنا اور چھونا بلا کراہت جائز ہے۔
(فتاوی عالمگیری میں ہے کہ”)
یجوز للجنب والحائض الدعوات و جواب الاذان و نحو ذالک کذا فی السراجیۃ و مس ما فیہ ذکر اللہ تعالیٰ سوی القرآن قد اطلقہ عامۃ مشائخنا ھکذا فی النھایۃ "اھ ملخصا –
(ج:1/ص:38/39/ الفصل الرابع فی احکام الحیض من الباب السادس من کتاب الطھارۃ)
(حدیث پاک میں ہے کہ)
حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا سے فرمایا کہ ” ہاتھ بڑھا کر مسجد سے مصلی اٹھا دینا تو انہوں نے عرض کیا کہ میں حالت حیض میں ہوں حضور نے فرمایا کہ تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں نہیں”
ایک اور حدیث میں ہے کہ
حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم مسجد میں اعتکاف کئے ہوئے ہوتے اور ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا اپنے حجرے میں ہوتیں حضور اپنا سر مبارک مسجد کے باہر نکال دیتے اور حضرت عائشہ حضور کے بالوں میں کنگھا کرتیں اور یہ سب حالت حیض میں ہوتا۔
اور الفاظ حدیث یہ ہیں کہ”
عن عائشۃ قالت قال لی رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ناولنی الخمرۃ من المسجد فقلت انی حائض فقال ان حیضتک لیست فی یدک ”
(مسلم شریف ج:1/ص:143/ باب جواز غسل الحیض راس زوجھا و ترجیلہ من کتاب الحیض)
عن عروۃ انہ سئل اتخدمنی الحائض او تدنومنی المرأۃ و ھی جنب فقال عروۃ کل ذالک علی ھین و کل ذالک تخدمنی و لیس علی احد فی ذالک بأس اخبرتنی عائشۃ انھا کانت ترجل رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم و ھی حائض و رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم حینئذ مجاور فی المسجد یدنی لھا رأسہ و ھی فی حجرتھا فترجلہ و ھی حائض ”
(بخاری شریف ج:1/ص:43/ باب غسل الحائض راس زوجھا و ترجیلہ من کتاب الحیض)
معلوم ہوا کہ یہ ناپاکی ہاتھ وغیرہ میں بھری نہیں ہوتی لہذا اس حالت میں عورتوں کو حضرت امام جعفر صادق یا دوسرے اولیاء کرام کے فاتحہ کا کھانا پکانا جائز ہے۔
البتــــــــــــــــہ بہتر یہ ہے کہ وضو کرلیں پھر پکائیں اور جب پکانا جائز ہے تو کھانا بھی جائز ہے کہ انکو کلمہ شریف وغیرہ پڑھنے کی اجازت و رخصت ہے جس میں یقیناً اللہ و رسول کے نام ہوتے ہیں تو اس کھانے کو کھانا بلاشبہ جائز ہوگا اور اس حالت میں عورتوں کو منحوس اور سراپا نجاست سمجھنے والے خود غلطی پر ہیں انکو اس طرح توہمات و خرافات سے بچنا لازم و ضروری ہے کہ یہ غیر مسلموں کے چونچلے اور انکی بیہودہ رسمیں ہیں۔
(ماخوذ از فتاوی رضا دارالیتامی ص:429/430/431)
وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالی علیہ وسلم
محمدرضا مرکزی
خادم التدریس والافتا
الجامعۃ القادریہ نجم العلوم مالیگاؤں