ضحوہ کبری یا نصف النہار حقیقی کس میں نماز مکروہ ہے

ضحوہ کبری یا نصف النہار حقیقی کس میں نماز مکروہ ہے

كیا فرماتے ہیں علماے كرام ضحوہ کبری یا نصف النہار حقیقی کس میں نماز مکروہ ہے۔ عموما یہ دونوں کتنی دیر کے ہوتے ہیں؟ بینوا توجروا

الجواب

طلوع صبح صادق سے غروب آفتاب تک کے نصف کو نصف النہار شرعی کہتے ہیں اس کا دوسرا نام ضحوہ کبری ہے ۔ اور طلوع آفتاب سے اس کے غروب تک کے نصف کو نصف النہار حقیقی کہتے ہیں ۔ نماز ضحوہ کبری سے نصف النہار حقیقی تک مکروہ ہے۔

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا بریلوی رضی عنہ ر بہ القوی تحریر فرماتے ہیں کہ ضحوہ کبری سے نصف النہار حقیقی تک سارا وقت وہ ہے جس میں نماز نہیں۔ ہاں جنازہ اسی وقت میں آیا تو پڑھ سکتے ہیں (فتاوی رضویہ جلد دوم صفحہ ۳۵۸)

ضحوہ کبری اور نصف النہار حقیقی یہ دونوں وقت ایک آن کے لئے ہو کر فوراختم ہو جاتے ہیں۔ مگر کبھی ان کا اطلاق پورے وقت مکروہ پر ہوتا ہے جیسے کہ زوال کا وقت ایک آن کے لئے ہوتا ہے لیکن وہ کل وقت مکروہ کے لئے بھی بولا جاتا ہے۔ شامی جلد اول صفحہ ۲۴۸ میں ہے "لا یخفی ان زوال الشمس انما هو عقيب انتصاف النهار بلا فصل و فى هذا القدر من الزمان لا يمكن أداء صلاة فیہ ”

ضحوہ کبری اور نصف النہار حقیقی ان دونوں کے درمیان کا وقت جس میں نماز نا جائز ہے اس کے بارے میں اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ ” یہ وقت ہمارے بلاد میں کم سے کم ۳۹ منٹ اور زیادہ سے زیادہ 47 منٹ ہوتا ہے ۔ ( فتاوی رضویہ جلد دوم صفحه ۳۴۵) و الله تعالی اعلم

كتبه: جلال الدین احمد الامجدی ۲۳ شوال المکرم ۱۴۱۹ھ

Leave a Reply