وضو کرنے کے بعد انگلی چٹکانا نیز حالت نماز میں انگلی چٹکانا اور مسجد میں انگلی چٹکانا کیسا ہے ؟
اَلسَّــلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ
علماء کرام کی بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ وضو کرنے کے بعد انگلیاں چٹکانے سے کیا وضو مکروہ ہو جاتا ہے . اور حالت نماز میں انگلی چٹکانا کیساہے اور کیا مسجد میں انگلیاں چٹکانا مکروہ ہے؟ مدلل جواب حوالہ کی روشنی میں عنایت فرما کر شکریہ کا موقع دیں
المستفتی :محمد جمشید رضوی سیتامڑھی بہار الہند ”
وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہ
الجـــــوابـــــــــــــ: بعون الملک الوھاب
بعد وضو انگلیاں چٹکانے سے وضو مکروہ نہیں ہوتاہے، اور حالتِ نماز میں انگلی چٹکانا گناہ وناجائز ہے چنانچہ سیدی سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ تحریر فرماتے ہیں:
کہ نماز میں انگلی چٹکانا گناہ وناجائز ہے یوں ہی اگرنماز کے انتظار میں بیٹھا ہے یانماز کیلئے جارہاہے اور ان کے سوا اگر حاجت ہو مثلًا انگلیوں میں بخارات کے سبب کسل پیدا ہوا توخالص اباحت ہے اور بے حاجت خلاف اولٰی وترک ادب ہے۔
(فتاویٰ رضویہ شریف جدید جلد ۴,ص۷۲۴, مکتبتہ المدینہ،)
اور مسجد میں انگلیاں چٹکانا مکروہ تحریمی ہے۔
جیساکہ حضور صدرالشریعہ بدر الطریقہ علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ بہار شریعت میں تحریر فرماتے ہیں,کہ ابن ماجہ نے امیر المومنین حضرت علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہ حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں جب تُو نماز میں ہو تو انگلیاں نہ چٹکا۔
بلکہ ایک روایت میں ہے، جب مسجد میں انتظارِ نماز میں ہو اس وقت انگلیاں چٹکانے سے منع فرمایا۔
اور آگے تحریر فرماتے ہیں,کی اُنگلیاں چٹکانا، انگلیوں کی قینچی باندھنا یعنی ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالنا، مکروہ تحریمی ہے۔ درمختار وغیرہ ۔
(بہار شریعت حصہ سوم، صفحہ۶۲۶. ۶۲۸ مکتبتہ المدینہ)
والله تعالی اعلم بالصواب
محمد نورجمال رضــوی دینـــاج پوری. ۲۵.صفر المظفر -۱۴۴۳ہجری