نماز میں رفع یدین کرنا کیسا ہے / کیا رفع الیدین سنت ہے ؟

نماز میں رفع یدین کرنا کیسا ہے / کیا رفع الیدین سنت ہے ؟

سوال : رفع یدین سنت ہے یا نہیں، اگر سنت ہے تو حنفی مذہب میں سنت کے خلاف کیوں کیا جاتا ہے؟ اور اگر سنت نہیں ہے تو حدیث شریف کی کتابوں صحاح ستہ سے ثابت کریں ۔ صحاح ستہ میں بھی رفع یدین کے بارے میں بہت ساری حدیثیں ہیں تو ان کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟

الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

حضور سید عالم صل اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم سے جتنا رفع یدین ثابت ہے اتنا حنفی مذہب میں بھی ثابت ہے اور ہمارا اسی پر عمل ہے ۔ رفع یدین

کا مطلب ہوتا ہے "دونوں ہاتھ کانوں تک اُٹھانا” ہمارا یہ طریقہ ہے کہ جب تکبیر تحریمہ کے لیے ہاتھ باندھنا ہوتا ہے تو کانوں تک ہاتھ اٹھاتے ہیں ۔

ایک ہاتھ کو "ید” اور دونوں ہاتھوں کو یدین کہا جاتا ہے ۔ اور "رفع” کے معنیٰ ہیں اٹھانا، تو دونوں ہاتھوں کو تکبیر تحریمہ کے وقت اٹھانا ہی تو ” رفع

یدین” ہے ۔ اس پر ہمارا عمل ہے جیسا کہ اس پر ساری امت کا عمل ہے ۔

بہت سے ایسے کام ہیں جو شروع اسلام میں ہوتے تھے اور بعد میں مدنی آقا صل اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ان کو چھوڑ دیا تو جو برقرار رہا

اسی پر عمل کیا جاتا ہے اور جو پہلے کیا جاتا تھا اس پر عمل نہیں کیا جاتا ہے ۔ پہلے رفع یدین رکوع میں جاتے وقت اور اٹھتے وقت بھی کیا جاتا تھا،

بعد میں رسول اللہ صل اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے اسے چھوڑ دیا ، یہی وجہ ہے کہ سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے کچھ صحابہ کو رفع

یدین کرتے دیکھا تو ناراضگی کے لہجے میں انھیں رفع یدین ترک کرکے سکون کے ساتھ نماز پڑھنے کا حکم دیا ۔

چنانچہ صحیح مسلم شریف میں ہے:

عن جابر بن سمرۃ قال : خرج علینا رسول اللہ صل اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم فقال : مالی اراکم رافعی ایدیکم کانھا اذناب خیل شمس، اسکنوا فی الصلوۃ۔
ترجمہ : حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے ارشاد

فرمایا : کیا بات ہے کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ تم لوگ اپنے ہاتھوں کو ایسے اٹھا رہے ہو (رفع یدین کر رہے ہو) جیسے وہ چنچل گھوڑوں کی دم ہوں ۔

(یعنی جیسے چنچل گھوڑا اپنی دم ہلاتا ہے اسی طرح تم لوگ اپنے ہاتھوں کو ہلارہے ہو) سکون کے ساتھ نماز پڑھو ۔

اس حدیث میں حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے "رفع یدین” کے مقابل سکون کے ساتھ نماز پڑھنے کا حکم صادر فرمایا ہے ۔

جس سے ثابت ہوتا ہے کہ رفع یدین چھوڑ دو، اور سکون کے ساتھ نماز پڑھو کہ سکون رفع یدین کے ترک میں ہے ۔

 

عن علقمۃ قال : قال ابن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ الا اصل لکم صلوٰۃ رسول اللہ صل اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم قال : فصلی فلم یرفع یدیہ الامرۃ

ترجمہ : حضرت علقمہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں رسول

اللہ صل اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی نماز پڑھ کر نہ دکھاؤں؟ حضرت علقمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں : پھر آپ نے نماز پڑھی اور اپنے ہاتھوں کو

صرف ایک بار (تکبیر تحریمہ کے وقت) اٹھایا ۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ نماز میں رفع یدین صرف ایک بار ہے اور اس پر ساری دنیا کے مسلمانوں کا

عمل بھی ہے کہ نماز میں تکبیر تحریمہ کے وقت مسلمان ضرور اپنے دونوں ہاتھوں کو کانوں یا کندھوں تک اٹھاتے ہیں ۔

عن ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ عن النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم قال : لا ترفع الایدی الا فی سبع مواطن : حین یفتتح

الصلوۃ وحین بدخل المسجد الحرام فینظر الی البیت (وحین یقوم علی الصفا) وحین یقوم علی المروۃ وحین یقف من الناس عشیہ

عرفۃ ویجمع والمسلمین حین یرمی الجمرہ ۔

ترجمہ : حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صل اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہاتھ صرف سات جگہ

اٹھائے جائیں ۔

(١) نماز شروع کرتے وقت

(٢)جس وقت مسجد حرام میں داخل ہو اور بیت اللہ شریف پر نظر پڑے

(٣) جس وقت کوہ صفا پر کھڑا ہو ۔

(٤)جس وقت کوہ مروہ پر کھڑا ہو ۔

(٥)اور جب لوگ عرفات میں شام کے وقت وقوف کریں

(٦)مزدلفہ میں وقوف کے وقت

(٧) اور جمرات میں کنکری مارتے وقت دو جگہ –

ان احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ صرف تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ اٹھانا سنت ہے اور اس کے بعد ہاتھ اٹھانا متروک ومنسوخ ہو گیا ۔ لہٰذا اس پر عمل نہ

کیا جائے ۔ اور صرف تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ اٹھایا جائے جو سنت ثابت ہے اسی پر ہم سنی حنفیوں کا عمل ہے ۔

واللہ تعالیٰ اعلم

کتبـــــــــــہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارک پور 

Leave a Reply