نماز میں کندھے سے کندھا نہ ملے تو نماز ہوگی یا نہیں ؟
سوال : کسی کا ایک پاؤں نقلی یعنی مصنوعی ہے اور نماز کے وقت اس کو نکال دیتا ہے جس کی وجہ سے جماعت میں اس کا کندھا دوسرے نمازی سے نہیں مل پاتا ہے تو اس کی نماز قبول ہوگی یا نہیں؟
الجوابـــــــــــــــــــ
اس میں کوئی حرج نہیں وہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھے. جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا واجب ہے چاہے پیر لگا کر پڑھے اور اگر پیر کبھی نکال دیا اور کھڑا نہیں ہو سکتا ہے تو بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے لیکن جہاں تک ممکن ہو کوشش کرے کہ پیر لگا ہوا پڑھے تاکہ قیام ہو سکے اور قیام کی فضیلت اور ثواب مل سکے. کندھے سے کندھا اگر نہیں مل پا رہا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ اس کا مکلف نہیں ۔
حدیث نبوی میں صف جوڑنے، صف سیدھی رکھنے اور ایک دوسرے سے سٹ کر کھڑے ہونے کا حکم ہے اور یہ حکم وجوبی ہے ۔ لہذا ان تینوں احکام کی ضرور پابندی کرے ۔ اور سب نمازی اس پر قادر بھی ہیں مگر کندھے سے کندھا ملانا سب کے بس میں نہیں کہ لوگ مختلف قدوقامت کے ہوتے ہیں ۔ پاؤں کے نہ ہونے کا عذر نہ ہو تو بھی مختلف قدوقامت والے کندھے کو کندھے سے نہیں سٹا سکتے ہیں ۔ اس لئے اختیار انہیں تینوں امور کے اہتمام کا ہے ۔
واللہ تعالی اعلم
کتبــــــــــــــــہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارکپور