نماز میں خلاف ترتیب قرآن پاک پڑھنا کیسا ؟

نماز میں خلاف ترتیب قرآن پاک پڑھنا کیسا ؟

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ:کیا فر ماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ نماز میں خلاف ترتیب قرآن پڑھنے سے نماز کا کیا حکم ہے؟
سائل احمد رضا عطاری
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ تعالیٰ و برکاتہ

الجـــــوابـــــــــــ بعون الملک الوھّاب

صورت مسئولہ میں اول تو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ قرآن مجید کو ترتیب سے پڑھنا واجبات تلاوت سے ہے واجبات نماز سے نہیں ہے اندرون نماز اگر کسی نے خلاف ترتیب قرآن پاک پڑھا تو اس کی دو صورتیں ہیں(1)قصداََ پڑھا تو گناہگار ہوگا اس سے توبہ کرے(2)اور اگر بلا قصد ہو تو حرج نہیں ہے نماز دونوں صورتوں میں ہوجائے گی اور سجدۂ سہو بھی واجب نہیں ہوگا(امام اہلسنت سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تحریر فرماتے ہیں، نماز ہو یا تلاوت بطریق معہود ہو دونوں میں لحاظ ترتیب واجب ہے اگر عکس کرے گا گناہگار ہوگا۔ سیّدنا حضرت عبدﷲ بن مسعود رضی ﷲ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں، کہ ایسا شخص خوف نہیں کرتا کہ ﷲ عزوجل اس کا دل اُلٹ دے-
(بحوالہ فتاویٰ رضویہ جلد6صفحہ239- رضا فاؤنڈیشن لاہور)
(فتاویٰ علیمیہ میں ردالمحتار کے حوالے سے ہے(یجب الترتیب فی سورہ القرآن فلوقرا منکوسا اثم لکن لا یلزمہ سجود السہو: یعنی: قرآن پاک کی سورتوں میں ترتیب واجب ہے اگر کسی نے الٹی قرأت کی تو اس پر سجدۂ سہو واجب نہیں، ہاں گناہگار ہوا-
ردالمحتار جلد1صفحہ307)
(فتاویٰ علیمیہ-جلد-1-صفحہ-257- شبیر برادرز لاہور)
مفتی جلال الدین احمد امجدی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تحریر فرماتے ہیں، قرآن مجید کو ترتیب سے پڑھنا واجبات تلاوت سے ہے واجبات نماز سے نہیں اس لئے اگر کسی نے پہلی رکعت میں الم تر کیف الخ پڑھی اور دوسری میں سبحان ربک الخ پڑھی تو گناہگار ہوا توبہ کرے مگر نماز جائز ہو گئ مکروہ تحریمی واجب الاعادہ نہیں ہوئ اور نہ بھول کر پڑھنے سے سجدۂ سہو واجب ہوا-
(فتاویٰ فیض الرسول جلد1صفحہ366- اکبر بک سیلرز لاہور)
(پروفیسر مفتی منیب الرحمٰن صاحب تحریر فرماتے ہیں، تلاوت کرنے والے کے لئے قرآن مجید ترتیب مصحف کے مطابق پڑھنا واجب ہے، اور نماز میں بھی قرآن کی سورتوں کو ترتیب کے مطابق پڑھنا چاہیے لیکن یہ مسئلہ واجبات تلاوت سے ہے واجبات نماز سے نہیں ہے، لہٰذا اگر کسی نے بھول کر نماز کی رکعات میں سورتیں خلاف ترتیب پڑھ لیں تو بھی نماز صحیح ادا ہوجائےگی، سجدۂ سہو لازم نہیں آئے گا تا ہم جان بوجھ کرخلاف ترتیب پڑھنے سے گریز کرناچاہیے-
(تفہیم المسائل-جلد-1- صفحہ-85-مطبوعہ ضیاء القرآن)
(احکام شریعت میں ہے)زبان سے سہواً جس سورۃ کا ایک کلمہ نکل گیا اسی کا پڑھنا لازم ہوگیا مقدم ہو خواہ موخر خواہ مکر رہاں قصداً تبدیل ترتیب گناہ ہے اگرچہ نماز ہوجائےگی-
(احکام شریعت صفحہ 176-نظامیہ کتاب گھر لاہور)
(امیراہلسنت حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطارقادری صاحب نماز کے احکام میں تحریر فر ماتے ہیں، کوئ ایسا واجب ترک ہوا جو واجبات نماز سے نہیں، بلکہ اس کا وجوب امرخارج سے ہو تو سجدۂ سہو واجب نہیں، مثلاً خلاف ترتیب قرآن پاک پڑھنا ترک واجب اور گناہ ہے مگر اس کا تعلق واجبات نماز سے نہیں، بلکہ واجبات تلاوت سے ہے لہٰذا سجدۂ سہوواجب نہیں البتہ اس سے توبہ کرے-
(نمازکے احکام-صفحہ-276- مکتبۃ المدینہ)
(مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ تحریر فرماتےہیں،
(بچوں کی آسانی کے لیے پارہ عم خلاف ترتیب قرآن مجید پڑھنا جائز ہے-
(بھول کر دوسری رکعت میں اوپر کی سورت شروع کر دی یا ایک چھوٹی سورت کا فاصلہ ہوگیا، پھر یا د آیا تو جو شروع کر چکا ہے اسی کو پورا کرے اگرچہ ابھی ایک ہی حرف پڑھا ہو، مثلاً پہلی میں قُلْ يٰۤاَيُّهَا الْكٰفِرُوْنَۙ- پڑھی اور دوسری میں اَلَمْ تَرَ كَيْفَ یا تَبَّتْ شروع کر دی، اب یاد آنے پر اسی کو ختم کرے، چھوڑ کر اِذَا جَآءَ پڑھنے کی اجازت نہیں-
(بہارشریعت حصہ3-صفحہ550- مکتبۃ المدینہ)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم ﷺ

کتبـــہ :ابورضا محمد عمران عطاری مدنی متخصص مرکزی دارالافتاء اہلسنت میانوالی سٹی پنجاب پاکستان

Leave a Reply

%d bloggers like this: