حالت نماز میں بار بار کھجلانے سے نماز فاسد ہوگی یا نہیں ؟
السلام علیکم و رحمۃ اللہ
حضرت ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں برائے کرم جواب ضرور دیں ۔ سوال یہ ہے کہ نماز میں بار بار کھجلانا کیسا ہے؟ کیا اس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے یا سجدہ سہو کرنا پڑے گا ۔
سائل : شہاب الدین. ضلع پورنیہ بہار
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھابـــــــــــ
نماز میں ایک رکن میں تین عدد سے زیادہ کھجلانا مفسد نماز ہے ۔ ہاں اگر ایک ہی بار ہاتھ کو رکھ کر چند بار کھجایا تو مفسد نماز نہیں کیونکہ یہ ایک ہی بار کھجلانے میں شامل ہے ۔
بہار شریعت میں ہے: "ایک رکن میں تین بار کھجانے سے نماز جاتی رہتی ہے، یعنی یوں کہ کھجا کر ہاتھ ہٹا لیا پھر کھجایا پھر ہاتھ ہٹالیا وعلیٰ ہذا القیاس اور اگر ایک بار ہاتھ رکھ کر چند مرتبہ حرکت دی تو ایک ہی مرتبہ کھجانا کہا جائے گا۔”
(ج۱ ح۳ ص۶۱۴ مکتبہ المدینہ کراچی)
اور فتاوی فیض الرسول میں ہے : "ایک قیام میں تین بار کھجلانے سے نمازجاتی رھےگی ۔یعنی اس طرح کہ کھجاکر ہاتھ ہٹالیا پھر کھجایا پھر ہٹالیا اسی طرح تین بار کیا ۔ اور اگر ایک مرتبہ ھاتھ رکھ کر کئ بار حرکت دی تو یہ ایک ھی مرتبہ کھجلانا ھوا اس صورت میں نماز فاسد نہ ھوگی ۔ بحوالہ فتاوی عالمگیری جلداول مطبوعہ مصر صفحہ ٩٧ میں ھے ،، اذا حک ثلاثا فی رکن واحد تفسد صلاته ھٰذا اذا رفع یدہ فی کل مرة ۔ اما اذا لم یر فع فی کل مرة فلاتفسد کذا فی الخلاصة ۔(فتاوی فیض الرسول جلداول باب ما یفسد الصلاة صفحہ ٣٥٠)۔۔
واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب
کتبــــــہ: فقیر محمد اشفاق عطاری
26 دسمبر 2021 عیسوی بروز اتوار
عرض یہ ہے کہ اس جواب کے مضمون میں آپ نے لکھا کہ تین عدد سے زیادہ مرتبہ کھجلانے سے نماز فاسد ہوگی حالانکہ درست یہ ہے کہ دو عدد سے زیادہ میں ہی نماز فاسد ہو جاتی ہے یعنی تین مرتبہ میں بھی فساد ہے اور خود آپ کے پیش کردہ جزئیات میں بھی دو سے زیادہ کا ہی تذکرہ ہے پھر مضمون میں تین لکھنا کیسے صحیح ہوسکتا ہے ۔ واللہ تعالیٰ اعلم