مسبوق کا تشہد و درود شریف کے بارے میں حکم
اسلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ
مسبوق امام کے قعدہ اخیرہ کے وقت تشہد و درودشریف پڑھے یا نہیں ؟
با حوالہ جواب عنایت فرمائیں۔ عین کرم ہوگا۔
المستفتی:محمدعبدالباری بہرائچ شریف۔
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ و برکاتہ
الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ۔
مسبوق قعدہ اولی ہو یا اخیرہ مکمل تشہد پڑھے کہ واجب ہے البتہ قعدہ اخیرہ میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھے تاکہ امام کے سلام کے وقت فارغ ہو اور اگر پہلے فارع ہو گیا تو کلمۂ شہادت کی تکرار کرے اور درود شریف پڑھنے کا حکم نہیں ۔
در مختار واجبات نماز میں ہے "ﻭاﻟﺘﺸﻬﺪاﻥ ﻭﻳﺴﺠﺪ ﻟﻠﺴﻬﻮ ﺑﺘﺮﻙ ﺑﻌﻀﻪ ﻛﻜﻠﻪ ﻭﻛﺬا ﻓﻲ ﻛﻞ ﻗﻌﺪﺓ ﻓﻲ اﻷﺻﺢ ﺇﺫ ﻗﺪ ﻳﺘﻜﺮﺭ ﻋﺸﺮا”(ردالمحتار،ج٢،ص١٩٦)۔
ردالمحتار میں ہے "ﻭﻟﻮ ﻓﺮﻍ اﻟﻤﺆﺗﻢ ﻗﺒﻞ ﺇﻣﺎﻣﻪ ﺳﻜﺖ اﺗﻔﺎﻗﺎ ﻭﺃﻣﺎ اﻟﻤﺴﺒﻮﻕ ﻓﻴﺘﺮﺳﻞ ﻟﻴﻔﺮﻍ ﻋﻨﺪ ﺳﻼﻡ ﺇﻣﺎﻣﻪ ﻭﻗﻴﻞ ﻳﺘﻢ ﻭﻗﻴﻞ ﻳﻜﺮﺭ ﻛﻠﻤﺔ اﻟﺸﻬﺎﺩﺓ”
(ج٢،ص٢٧٠)
بہار شریعت میں ہے "دونوں قعدوں میں پورا تشہد پڑھنا یوہیں جتنے قعدے کرنے پڑیں سب میں پورا تشہد واجب ہے ایک لفظ بھی اگر چھوڑے گا ترک واجب ہوگا”
(ج٣،ص٥١٨)
نیز اسی میں ہے”مقتدی قعدۂ اولیٰ میں امام سے پہلے تشہد پڑھ چکا تو سکوت کرے دُرود و دُعا کچھ نہ پڑھے اور مسبوق کو چاہیے کہ قعدۂ اخیرہ میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھے کہ امام کے سلام کے وقت فارغ ہو اور سلام سے پیشتر فارغ ہوگیا تو کلمۂ شہادت کی تکرار کرے”
(ج٣،ص٥٢٠)
واللہ تعالی اعلم
کتبــــــہ : مفتی شان محمد المصباحی القادری
٤نومبر ٢٠٢١