فجر کی نماز میں جماعت کے وقت قرات سننا واجب ہے تو جو سنت میں مشغول ہو اس کا کیا حکم ہے

فجر کی نماز میں جماعت کے وقت قرات سننا واجب ہے تو جو سنت میں مشغول ہو اس کا کیا حکم ہے

سوال : زید کہتا ہے کہ فجر کی نماز میں جماعت کے وقت قرات سننا واجب ہے جبکہ کچھ لوگ اس وقت فجر کی سنت ادا کرتے ہیں تو یہ کہاں تک درست ہے؟

الجوابـــــــــــــــــــــــــ

ہر جہری نماز میں جب امام بلند آواز سے قرات کر رہا ہوں تو اس کو جو سن رہا ہو غور سے سننا واجب ہی نہیں بلکہ فرض ہے. اور جو لوگ دور ہوں سن نہیں پا رہے ہوں اور امام کی اقتدا میں نماز ادا کر رہے ہوں ان پر خاموش رہنا فرض ہے. حدیث پاک میں خاص سنت فجر کے تعلق سے بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے ۔

مسلم شریف میں ہے :

عن عائشۃ رضی اللہ عنہا، عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال : رکعتا الفجر خیر من الدنیا وما فیھا ۔

اس لیے ہمارے علماء فرماتے ہیں کہ اگر جماعت فجر قائم ہو گئی اور کوئی تاخیر سے پہنچا اور ابھی اس نے سنت فجر ادا نہیں کی ہے تو جماعت سے دور کہیں مسجد کے کنارے کونے میں کھڑا ہوکر سنت فجر ادا کرے ۔ اور اس کے بعد آ کر جماعت میں شامل ہو جائے ۔ جماعت سے دور مسجد کے کنارے پڑھنے کی تاکید اسی لئے ہے تاکہ جماعت کی مخالفت اور استماع قرات کے ترک سے بچے ۔

واللہ تعالی اعلم

کتبـــــــــــــــہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارکپور

Leave a Reply