نماز جنازہ میں مقتدی کی بعض تکبیریں چھوڑ جائیں تو کیا حکم؟
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ: کیافرماتےہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ نماز جنازہ میں اگر کوئی مقتدی اس وقت شامل ہوا جب بعض تکبیریں فوت ہو چکی تھیں تو اب وہ کس طرح نماز پوری کرے گا؟
(سائل عبدالغفار سرگودھا پاکستان)
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ تعالیٰ و برکاتہ
الجـــــوابــــــــــــ” بعون الملک الوھّاب
(مذکورہ صورت میں مقتدی کے لیے حکم یہ ھے کہ وہ تکبیر نہ کہے بلکہ امام صاحب کی اگلی تکبیر کہنے تک انتظار کرے پھر جب امام صاحب تکبیر کہے اس کے ساتھ یہ بھی تکبیر کہ لے پھر جب امام صاحب سلام پھیرے تو اس کی جو تکبیریں باقی رہ گئیں تھیں جنازہ اٹھائے جانے سے پہلے پہلے وہ تکبیریں کہہ لے اور اگر اس کو یہ اندیشہ ہو کہ دعائیں پڑھے گا تو میت کو کندھوں تک اٹھا لیا جائے گا تو صرف تکبیریں کہہ لے اور دعائیں چھوڑ دے-
(در مختار میں ہے، المسبوق ببعض التکبیرات لا
یکبر فی الحال بل ینتظر تکبیر الامام لیکبر معہ للافتتاح لما مر ان کل تکبیرۃ کرکعۃ و المسبوق لا یبدء بما فاتہ-
(یعنی: مسبوق جس کی بعض تکبیریں رہ گئیں ہوں فی الحال تکبیر نہ کہے بلکہ امام کی تکبیر کا انتظار کرے تاکہ امام کے ساتھ تک تکبیر افتتاح کہے کیونکہ نماز جنازہ میں ہر تکبیر ایک رکعت کی طرح ہے تو جس شخص کی کوئی رکعت رہ جائے تو وہ پہلے اپنی رکعت ادا نہیں کرتا بلکہ امام کے ساتھ شریک ہو جاتا ہے بعد میں اپنی رکعات ادا کرتا ہے-
(درمختارجلد3، صفحہ134- مطبوعہ رشیدیہ)
(امام اہلسنت مجدد دین و ملت سیدی اعلیٰ حضرت تحریر فرماتے ہیں، کہ اگر جنازہ اٹھا لیا جانے کا اندیشہ ہو جلد جلد تکبیریں بلا دعا کہہ کر سلام پھیر دے ورنہ ترتیب وار پڑھے، مثلا تین تکبیریں فوت ہوئیں تو چوتھی امام کے ساتھ کہہ کر بعد سلام پہلی تکبیر کے ثناء پھر درود پھر دعاپڑھے اور دو فوت ہوئیں تیسری امام کے ساتھ دعا، چوتھی کے بعد سلام، پھر اول کے بعد ثناء دوم کے بعد درود، اور ایک ہی فوت ہوئی تو بعد سلام ایک تکبیر کے بعد ثناء-
(فتاویٰ رضویہ جلد9، صفحہ 194- رضا فاؤنڈیشن)
(صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ الغنی تحریر فرماتے ہیں، اس وقت آیا کہ بعض تکبیریں ہو چکی ہیں تو فورا شامل نہ ہو اس وقت ہو جب امام تکبیر کہے
اور اگر انتظار نہ کیا بلکہ فوراََ شامل ہو گیا تو امام کی تکبیر کہنے سے پہلے جو کچھ ادا کیا اس کا اعتبار نہیں، اگر وہیں موجود تھا مگر تکبیر تحریمہ کے وقت امام کے ساتھ اللہ اکبر نہ کہا خواہ غفلت کی وجہ سے دیر ہوئ یا ہنوز نیت ہی کرتا رہ گیا تو یہ شخص اس کا انتظار نہ کرے کہ امام تکبیر کہے تو اس وقت ہو بلکہ فوراًہی شامل ہوجائے-
(ور مزید تحریر فرماتےہیں،
مسبوق یعنی جس کی بعض تکبیریں فوت ہو گئیں وہ اپنی باقی تکبیریں امام کے سلام پھیرنے کے بعد کہے اور اگر یہ اندیشہ ہو کہ دعائیں پڑھے گا تو پوری کرنے سے پہلے میت کو کندھوں تک اٹھا لیں گے تو صرف تکبیریں کہ لے دعائیں چھوڑ دے-
(بہار شریعت حصہ 4صفحہ 838 تا 839- مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
واللہ اعلم عزوجل و رسولہ اعلم ﷺ
کتبـــــــــہ:ابورضا محمد عمران عطاری مدنی متخصص مرکزی دارالافتاء اہلسنت میانوالی سٹی پنجاب پاکستان