عصر کا وقت مستحب و مکروہ | نماز عصر مغرب سے کتنے وقت پہلے تک ادا کر سکتے ہیں
السلام عليكم و رحمۃاللہ
نماز عصر مغرب سے کتنے وقت تک ادا ہو سکتی ہے منٹ کے لحاظ سے وقت مغرب سے بیس منٹ پہلے پڑھ سکتے ہیں؟
المستفتی:اسد خان
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ و برکاتہ
الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
نماز عصر کا آخری وقت غروب آفتاب تک ہے اور اس پورے وقت میں جب بھی پڑھیں ادا ہی ہوگی البتہ اتنی تاخیر نہ کریں کہ آفتاب کی ٹکیہ میں زردی آ جاے کہ یہ وقت مکروہ اور ممانعت ہر نماز ہے سواے اسی دن کی نماز عصر کے کہ اس کی ممانعت نہیں۔
فتاوی شامی و ہندیہ وغیرہ میں ہے "ﺛﻼﺙ ﺳﺎﻋﺎﺕ ﻻ ﺗﺠﻮﺯ ﻓﻴﻬﺎ اﻟﻤﻜﺘﻮﺑﺔ ﻭﻻ ﺻﻼﺓ اﻟﺠﻨﺎﺯﺓ ﻭﻻ ﺳﺠﺪﺓ اﻟﺘﻼﻭﺓ ﺇﺫا ﻃﻠﻌﺖ اﻟﺸﻤﺲ ﺣﺘﻰ ﺗﺮﺗﻔﻊ ﻭﻋﻨﺪ اﻻﻧﺘﺼﺎﻑ ﺇﻟﻰ ﺃﻥ ﺗﺰﻭﻝ ﻭﻋﻨﺪ اﺣﻤﺮاﺭﻫﺎ ﺇﻟﻰ ﺃﻥ ﻳﻐﻴﺐ ﺇﻻ ﻋﺼﺮ ﻳﻮﻣﻪ ﺫﻟﻚ ﻓﺈﻧﻪ ﻳﺠﻮﺯ ﺃﺩاﺅﻩ ﻋﻨﺪ اﻟﻐﺮﻭﺏ ﻫﻜﺬا ﻓﻲ ﻓﺘﺎﻭﻯ ﻗﺎﺿﻲ ﺧﺎﻥ”(ہندیہ،ج١،ص٥٢)۔
وقت مغرب سے بیس منٹ قبل نماز عصر ادا کر سکتے ہیں کہ وہ وقت عصر کا وقت مستحب ہے اور اس کے بعد آخر کے بیس منٹ وقت مکروہ۔
ہندیہ میں ہے”و ﻳﺴﺘﺤﺐ ﺗﺄﺧﻴﺮ اﻟﻌﺼﺮ ﻓﻲ ﻛﻞ ﺯﻣﺎﻥ ﻣﺎ ﻟﻢ ﺗﺘﻐﻴﺮ اﻟﺸﻤﺲ ﻭاﻟﻌﺒﺮﺓ ﻟﺘﻐﻴﺮ اﻟﻘﺮﺹ ﻻ ﻟﺘﻐﻴﺮ اﻟﻀﻮء ﻓﻤﺘﻰ ﺻﺎﺭ اﻟﻘﺮﺹ ﺑﺤﻴﺚ ﻻ ﺗﺤﺎﺭ ﻓﻴﻪ اﻟﻌﻴﻦ ﻓﻘﺪ ﺗﻐﻴﺮﺕ ﻭﺇﻻ ﻻ ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﻜﺎﻓﻲ ﻭﻫﻮ اﻟﺼﺤﻴﺢ ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﻬﺪاﻳﺔ ﻭﻟﻮ ﺷﺮﻉ ﻓﻴﻪ ﻗﺒﻞ اﻟﺘﻐﻴﺮ ﻓﻤﺪﻩ ﺇﻟﻴﻪ ﻻ ﻳﻜﺮﻩ ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﺒﺤﺮ اﻟﺮاﺋﻖ ﻧﺎﻗﻼ ﻋﻦ ﻏﺎﻳﺔ اﻟﺒﻴﺎﻥ”(ہندیہ،ج١،ص٥٢)۔
فتاوی رضویہ میں ہے”اسی حساب سے جس دن جتنا وقت عصر ہو اس کے آخر سے ۲۰ منٹ وقت مکروہ کے نکال کر باقی کے دو حصّے کریں حصّہ اول چھوڑ کر حصّہ دوم سے وقت مستحب ہے اور حصّہ اول میں بھی اصلاً کراہت نہیں”(ج٥، ص١٤٠)۔
نیز اسی میں ہے” تجربہ سے یہ وقت تقریباً بیس منٹ ثابت ہُوا ہے تو جب سے آفتاب کی کرن چمکے اُس وقت سے بیس منٹ گزرنے تک نماز ناجائز اور وقت کراہت ہوا اور ادھر جب غروب کو بیس منٹ رہیں وقتِ کراہت آجائے گا اور آج کی عصر کے سوا ہر نماز منع ہوجائے گی” (ج٥، ص١٣٩)۔
واللہ تعالٰی اعلم
مفتی شان محمد المصباحی القادری
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
٢١ جون ٢٠٢١