حضور ﷺ کی سنتیں اور نبوی دعائیں مسائل ورلڈ
فرمانِ رسول ا ہے : مَنْ عَمِلَ بِسُنَّتِیْ عِنْدَ فَسَادِ اُمَّتِیْ فَلَہٗ اَجْرُ مِائَۃِ شَھِیْدٍ : یعنی فساد امت کے وقت جو میری سنت پر عمل کرے گا تو اس کے لئے سو شہید کا ثواب ہے ( رواہ البیہقی ) اور آقا ا نے فرمایا : جس نے میری سنت سے اعراض کیا وہ مجھ سے نہیں ،( بخاری و مسلم )
دفع آسیب و ردِّ سحر کی چھ دعائیں :۔
ان چھ دعائوں کو’’ شش قفل‘‘ (چھ تالا)بھی کہتے ہیں جو شخص رات کو ہمیشہ شش قفل پڑھتا رہے یا لکھ کر اپنے پاس رکھے وہ ہر خوف و خطر سے اور جادو نیز ہر قسم کی بلائوں سے محفوظ رہے گا ۔ اور اگر شش قفل کو آسیب زدہ یا سحروجادو کے مریض کے کان میں پڑھ کر پھونک مار دی جائے تو آسیب بھاگ جائے اور جادو اُتر جائے گا ۔( فیوض قرآنی )
قفل اول :۔ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ o طبِسْمِ اللّٰہِ السمیع البصیر الذی لیس کمثلہ شئی وھو علیٰ کل شیئٍ قدیر۔
قفل دوم :۔ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ o طبِسْمِ اللّٰہِ الخلاق العلیم الذی لیس لمثلہ شئی و ھو الفتاح العلیم۔
قفل سوم :۔ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ o طبِسْمِ اللّٰہِ السمیع العلیم البصیر الذی لیس کمثلہ شئی وھو العلیم البصیر o
قفل چہارم :۔ بِِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ oط بسمِ اللّٰہ ِالسمیعِ البصیرِ الذِی لیسَ کمثلہٖ شئیٌ و ھو الغنیُّ العلیمُ o
قفل پنجم :۔ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ o ط بِسْمِ اللّٰہِ الذی لیس کمثلہ شئی وھو العزیز الغفور o
قفل ششم:۔ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ o ط بسْمِ اللّٰہِ الذی لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شئیٌ وَھُوَ العزیزُ الغفورُ الحکیمْo واللہُ خیرٗ حافظاً و ھو ارحمُ الراحمین o
خواص سورۂ فاتحہ
امام دارمی ،امام بیہقی وغیرہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’ کہ سورۂ فاتحہ ہر مرض کی دوا ہے ، اس سورت کا ایک نام ’’ شافیہ ‘‘ اور ایک نام الشفا‘‘ ہے اس لئے کہ یہ مرض کے لئے شفاء ہے ۔
( بیضاوی)
روازی کی فراونی وغیرہ :۔مسند دارمی میں ہے کہ سو مرتبہ سورۂ فاتحہ پڑھ کر جو دعا مانگی جائے اس کو اللہ قبول فرماتا ہے ۔
مکان سے جن بھاگ جائے :۔ اگر کسی گھ رمیں جن ہو اور پریشان کرتا ہو تو سورۂ فاتحہ اور آیت الکرسی اور سورۂ جن کی ابتدائی پانچ آیتیں پڑھ کر اور پانی پر دم کرکے مکان کے اطراف و جوانب میں چھڑک دینے کے بعد جن مکان سے چلا جائے گا ۔ اور ان شاء اللہ تعالیٰ پھر نہ آئے گا ۔
شفائِ امراض :۔ بزرگوں نے فرمایا ہے کہ فجر کی سنت اور فرض کے درمیان ۴۱؍ بار سورۂ فاتحہ پڑھ کر مریض پر دم کرنے سے آرام ہوجاتا ہے اور آنکھ کا درد بہت جلد اچھا ہو جاتا ہے ۔اور اگر اتنا پڑھ کر اپنا تھوک آنکوں میں لگا دیا جائے تو بہت مفید ہے ۔
( فیوض قرآنی)
حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی مشکل پیش آجائے تو سورۂ فاتحہ اس طرح چالیس مرتبہ پڑھو کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم کی میم کوالحمد کے لام میں ملائو اور الرحمن الرحیم ‘‘ کو تین بار بار پڑھو اور ہر مرتبہ آخری تین بار ’’ آمین ‘‘ کہو ان شاء اللہ تعالیٰ مقصد حاصل ہوگا ۔
بیماری اور آفتوں کو دفع کرنے کے لئے :۔سات دنوں تک روزآنہ گیارہ ہزار مرتبہ صرف اتنا پڑھے ’’ ایاک نعبد و ایاک نستعین‘‘ اول وا ٓخر تین تین بار درود شریف بھی پڑھے۔یہ بیماریوں اور بلا ؤںکو دور کرنے کے لئے بہت مجرب عمل ہے ۔
خواص سورۂ بقرہ
حدیث شریف میں ہے کہ جس گھر میں سورۂ بقرہ پڑھی جاتی ہے وہاں سے شیطان بھاگ جاتا ہے ۔( احمد ،ترمذی) اور ایک حدیث پاک میں ہے کہ سورۂ بقرہ سیکھو کہ اس کا حاصل کرنا بڑی برکت ہے اور اس کا چھوڑ دینااور حاصل نہ کرنا بڑی حسرت کی بات ہے ۔ باطل پرست ( جادو گر) اس کی تاب نہیں لا سکیں گے ۔( مصنف ابن ابی شیبہ وغیرہ)
خواص آیۃ الکرسی
حدیث شریف میں ہے کہ یہ آیت قرآن مجید کی آیتوں میں بہت ہی عظمت والی آیت ہے ۔( دارمی)
اس کے فوائد بہت زیادہ ہیں ۔جو شخص ہر نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھے گا اس کو حسب ذیل برکتیں نصیب ہوں گی۔
٭ وہ مرنے کے بعد جنت میں جائے گا۔
٭ وہ شیطان اور جن کی تمام شرارتوں سے محفوظ رہے گا ۔
اگر محتاج ہوگا تو چند دنوں میں اس کی محتاجی اور غریبی دور ہوجائے گی
٭ جو شخص صبح و شام اور بستر پر لیٹتے وقت آیۃ الکرسی اور اس کے بعد کی دو آیتیں خالدون تک پڑھاکرے گا وہ چوری،غرق آبی ،اور جلنے سے محفوظ رہے گا ،
٭ اگر مکان میں کسی اونچی جگہ پر لکھ کر اس کا کتبہ آویزاں کیا جائے تو ان شاء اللہ تعالیٰ اس گھر میں کبھی فاقہ نہ ہوگا۔بلکہ روزی میں برکت اور اضافہ ہوگا اور اس مکان میں کبھی چور نہ آسکے گا ۔ ( فیوض قرآنی )
پینے کا سلیقہ :۔
جو کچھ بھی پئو بسم اللہ پڑھ کر داہنے ہاتھ سے پئو ۔بائیں ہاتھ سے پینا شیطان کا طریقہ ہے جوچیز بھی پئو تین سانس میں پیئو اور ہر مرتبہ برتن سے منھ ہٹا کر سانس لو ۔ چاہئے کہ پہلی مرتبہ اور دوسری مرتبہ ایک ایک گھونٹ پئے اور تیسر میں جتنی چاہے پی لے ،کھڑے ہوکر ہر گز کوئی چیز نہ پیئے ۔حدیث شریف میں اس کی ممانعت ہے ۔پانی چوس کر پینا چاہئے غٹ غٹ بڑے بڑے گھونٹ نہ پئے جب پی چکے تو الحمد للہ کہے۔پینے کے بعد گلاس یا کٹورے کا بچاہوا پانی پھینکنا اسراف و گناہ ہے ۔صراحی اور مشک کے منھ میں منھ لگاکر پانی پینا منع ہے ۔ اسی طرح لوٹے کی ٹونٹی سیبھی پانی پینے کی ممانعت ہے لیکن اگر پانی انڈیلنے کے لئے کوئی برتن نہ ہو تو ٹونٹی وغیرہ میں دیکھ بھال کر پانی پی لینے میں کوئی حرج نہیں ۔
مسئلہ:۔ وضو کا بچا ہوا پانی اور زمزم شریف کا پانی کھڑے ہوکر پیا جائے ان دو کے سوا ہر پانی بیٹھ کر پینا چاہیئے ۔
حدیث پاک میں ہے : ہرگز تم میں سے کوئی کھڑے ہوکر کچھ نہ پئے اور اگر بھول کر کھڑے کھڑے پی لے تو اس کو چاہئے کہ قے کردے ۔(مشکوۃ ج ۲؍ ص ۳۷۰)
حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کی شرح میں تحریر فرمایا ہے کہ جب بھول کر پی لینے میں قے کرنے کا حکم ہے تو قصدا ً پینے میں بدرجۂ اولیٰ یہ حکم ہوگا ۔
مسئلہ:۔ سبیل کا پانی مالدار بھی پی سکتا ہے ۔ہاں البتہ وہاں سے پانی کوئی اپنے گھر نہیں لے جاسکتا کیونکہ وہاں پینے کے لئے پانی رکھا گیا ہے نہ کہ گھر لے جانے کے لئے لیکن اگر سبیل لگانے والے کی طرف سے اس کی اجازت ہو تو گھر میں لے جاسکتا ہے
( عالمگیری)
جاڑوں میں اکثر جگہ مسجد کے سقایہ میں پانی گرم کیا جاتا ہے تا کہ مسجد میںجو نمازی آئیں اس سے وضو و غسل کریں ۔ وہ پانی بھی وہیں استعمال کیا جا سکتا ہے گھر لے جانے کی اجازت نہیں اسی طرح مسجد کے لوٹوں کو بھی وہیں استعمال کرسکتے ہیں گھر نہیں کے جاسکتے ۔ بعض لوگ تازہ پانی بھر کرمسجد کے لوٹوں میںگھر لے جاتے ہیں یہ جائز نہیں ۔( بہار شریعت )
سونے کے آداب
مستحب یہ ہے کہ باوضو سوئے اور بسم اللہ پڑھ کر کچھ دیر دا ہنی کروٹ پر اَللّٰھُمَّ بِاِسْمِکَ اَمُوْتُ وَ اَحْییٰ ‘‘ پڑھ کر داہنے ہاتھ کو رخسار کے نیچے رکھ کر قبلہ رو سوئے پھر اس کے بعد بائیں کروٹ پر سوئے ۔ پیٹ کے بل نہ لیٹے ۔
حدیث شریف ہے کہ اس طرح لیٹنے کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں فرماتا ۔اور پائوں پر پائوں رکھ کر چت لیٹنا منع ہے جب کہ تہبند پہنے ہوئے ہو کیونکہ اس صورت میں ستر کھل جانے کا اندیشہ ہے ۔ایسی چھت پر سونا منع ہے جس گرنے سے کوئی روک نہ ہو ۔لڑکا جب دس برس کا ہوجائے تو اپنی ماں یا بہن وغیرہ کے پاس نہ سلایا جائے ۔بلکہ اتنی عمر کا لڑکا لڑکوں اور مردوں کے ساتھ بھی نہ سوئے ۔
( ابن ماجہ و ترمذی وغیرہ)
مسئلہ:۔ دن کے ابتدائی حصہ اور مغرب و عشاء کے درمیان اور عصر کے بعد سونا مکروہ ہے ۔(عالمگیری )
مسئلہ:۔ اُتر طرف پائوں پھیلاکر سونا بلاشبہہ جائز ہے اس کو ناجائز سمجھنا غلطی ہے۔ہاں البۃ پچھم کی طرف پائوں کرکے سونا یقینا ناجائز ہے کہ اس میں قبلہ کی بے ادبی ہے ۔
مسئلہ:۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’کہ جب رات کی ابتدائی تاریکی آجائے تو بچوں کو گھروں میں سمیٹ لو کہ اس وقت میں شیاطین اِدھر اُدھر نکل پڑتے ہیں پھر جب ایک گھڑی رات چلی جائے تو بچوں کو چھوڑ دو ۔اور بسم اللہ پڑھ کر دروازوں کو بند کرلو اور بسم اللہ پڑھ کر مشکوں کے منھ باندھ دو۔اور برتنوں کو ڈھانک دو اور سوتے وقت اپنے گھروں میں آگ مت چھوڑا کرو یہ آگ تمھاری دشمن ہے ۔جب سویا کرو تو اس کو بجھا دیا کرو۔( بخاری و مسلم )
مسئلہ:۔ رات میں جب کتوں کے بھونکنے اور گدھوں کے بولنے کی آواز سنو تو اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم پڑھو۔
مسئلہ:۔ اگر رات میں کوئی ڈراونا خواب نظر آئے تو بائیں طرف تین بار تھوکنا چاہئے اور تین باراعوذ باللہ من الشیطن الرجیم پڑھ کر اور کروٹ بدل کر سو رہنا چاہئے ۔اور کسی سے بھی اس خواب کا ذکر نہ کرنا چاہئے ۔ ان شاء اللہ تعالیٰ اس خواب سے کوئی نقصان نہیں پہونچے گا ۔( مشکوۃ شریف )
اپنی طرف سے جھوٹا خواب گڑھ کر لوگوں سے بیان کرنا حرام اور بہت بڑا گناہ ہے ۔( ترمذی)
مسئلہ:۔ سونے سے پہلے بستر کو جھاڑ لینا سنت ہے ۔جب سو کر اٹھے تو یہ دعا پڑھے’’ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَحْیَانَا بَعْدَ مَا اَمَاتَنَا وَ اِلَیْہِ النُّشوْرُ‘‘ اور بستر سے اٹھ جائے ۔
بخار سے شفا کی دعا :۔
جس جو بخار ہو سات بار یہ دعا پڑھے ’’ بسم اللہ الکبیر اعوذ باللہ العظیم من شرِّ کُلِّ عِرقٍ نعارٍ و من شِرِّ حَرِّ النَّارِ‘‘ اگر مریض خود نہ پڑھ سکے تو کوئی دوسرا نمازی آدمی سات بار پڑھ کر دم کردییا پانی پر دم کرکے پلا دے ۔ ان شاء اللہ بخار اتر جائے گا ۔ایک مرتبہ میں بخار نہ اترے تو بار بار یہ عمل کریں ۔ ( فیوض قرآنی بحوالہ مستدرک )
تپ لرزہ سے شفاء :۔
جس کو جاڑا بخار آتا ہو اس نقش کو لکھ کر مریض کے گلے میں ڈال دیں ۔
بسم
اللہ
الرحمن
الرحیم
اللہ
الرحمن
الرحیم
بسم
الرحمٰن
الرحیم
بسم
اللّہ
الرحیم
بسم
اللہ
الرحمن
بازار میں نقصان نہ ہو :۔
بازار جائو تو یہ دعا پڑھو ۔ بِسْمِ اللّٰہِ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ خَیْرَ ھٰذِہٖ الْاَسْوَاقِ وَ خَیْرَ مَا فِیْھَا وَ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّھَا وَ شَرِّ مَا فِیْھَا اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ اَنْ اُصِیْبَ یَمِیْناً فَاجِرَۃً اَوْ صَفَقَۃً خَاسِرَۃً ط اس دعا کی برکت سے ان شاء اللہ تعالیٰ بازار میں خوب نفع ہوگا اور گھاٹا نہیں ہوگا اس دعا کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا ہے ( طبرانی ،تحفۃ الذاکرین ص ۹۰۲)
آسیب دور ہوجائے :۔
آسیب زدہ مریض پر یہ دعا پڑھا جائے ۔بسم اللہ الرحمن الرحیم الٓمٓصٓ طٰہٓ طٓسٓمٓ کٓھٰیٰعٓصٓ یٰسٓ وَالْقُرْآنِ الْحَکِیْمِ حٰمٓعٓسٓقٓ قٓ ن ٓ وَالْقَلَمِ وَمَا یَسْطُرُوْنَ oان شاء اللہ آسیب نکل جائے گا ۔اور پھر نہ آئے گا ۔ پڑھنے والے میں تقویٰ اعتماد کامل اور روحانی قوت ہونی چاہیئے اور حضور قلب کے ساتھ پڑھے۔
1 thought on “حضور ﷺ کی سنتیں اور نبوی دعائیں مسائل ورلڈ”