ہم کیوں نہ کریں اپنے خریدار کی باتیں بھاتی ہے سدا بس ہمیں سرکار کی باتیں

ہم کیوں نہ کریں اپنے خریدار کی باتیں
بھاتی ہے سدا بس ہمیں سرکار کی باتیں

بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم

ہم کیوں نہ کریں اپنے خریدار کی باتیں
بھاتی ہے سدا بس ہمیں سرکار کی باتیں

چہرے کو چھپا بھیٹے حیا سے مہ و انجم
جس وقت ہوئی شاہ کے رخسار کی باتیں

ہم عاصیوں پر ہونے لگی نور کی بارش
چھیڑا جو رخِ سید ابرار کی باتیں

ہے بہرِ وفادارِ نبی بزمِ محبت
ہرگز نہ کرو دین کے غدار کی باتیں

جو شانِ رسالت میں اہانت کے ہیں قائل
ہم کرتے نہیں ایسوں سے بیکار کی باتیں

خیبر کے شہنشاہ نے یوں ضرب لگائی
مرحب بھی کرے حیدری تلوار کی باتیں

اِس واسطے ہے دھوم جہاں بھر میں رضا کی
ہروقت رضا کرتے تھے سرکار کی باتیں

محفوظ یوں اک نعت لکھو شہرِ نبی میں
ہو جس میں فقط احمدِ مختار کی باتیں

از :محمد محفوظ عالم رضوی علیمی غفرلہ
کلیة السیدة فاطمة الزھراء للبنات کولکاتا

Leave a Reply