انابیہ عروش نام کے درست تلفظ اور اس کے معنی کیا ہیں، نیز یہ نام رکھنا کیسا ہے ؟
سائل : محمد رضا عطاری شہر ضلع بھکر
بسمہ تعالیٰ
الجواب بعون الملک الوھّاب
اللھم ھدایۃ الحق و الصواب
”انابیہ“ نام کا کا درست تلفظ یا تو ہمزہ پر زبر کے ساتھ ہے (یعنی اَنَابِیَہ) اور اس وقت یہ اَناب (اسم) سے اسم منسوب کا صیغہ مؤنث ہے جس کے معنی مشک یا مشک کی مانند ایک خاص قسم کی خوشبو کے ہیں،
یا یہ ہمزہ پر زیر کے ساتھ ہے (یعنی اِنَابِیہ) اور اس لحاظ سے یہ اَناب فعل کا مصدر ہوگا اور اس کے آخر یائے نسبتی ہے، جس کے معنی رجوع کرنا، متوجہ ہونا کے ہیں۔
اور عروش کا درست اعراب لفظِ عین پر پیش کے ساتھ ہے (یعنی عُرُوْش) اور یہ عرش کی جمع ہے، اور عرش کے مختلف معانی ہیں جو کہ درج ذیل ہیں :
1- بادشاہت۔
2- تختِ شاہی، تختِ سلطنت۔
3- اصل و بنیاد، باگ ڈور۔
4- چھت۔
5- شامیانہ، خیمہ، سائبان (اکثر استعمال بانس کے سائبان یعنی چھپر کے لیے ہوتا ہے)۔
6- ٹٹی، لکڑی یا لوہے کی جالی جس پر انگور کی بیل چڑھائی جاتی ہے۔
7- پیر کے اوپر کا حصہ۔
نوٹ :
اور اگر عروش کو جمع کے بجائے عرش کا مصدر قرار دیا جائے تو پھر اس کا معنی "قیام کرنا” ہوگا۔
لہذا بعض معانی کے اعتبار سے ’’انابیہ عروش‘‘ نام رکھنا درست ہے، لیکن بہتر یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواجِ مطھرات، صاحبزادیوں، دیگر صحابیات رضی اللہ عنھن، وَلِیَّات اور صالِحَات (نیک عورتوں) کے ناموں پر اپنی بچیوں کا نام رکھا جائے۔
چنانچہ المعانی لکل رسم المعانی نامی لغت کی کتاب میں ہے :
"أَناب [عام] (اسم) – مشک ، مشک جیسا عطر۔..
أَنَابَ إلى الله [عام] (فعل) – تائب ہوکر اللہ کی طرف رجوع کرنا قران پاک میں ہے : فاستغفر ربه وخر راكعا و انبت إليه : فلاں میرے پاس آیا تو میں اس کی طرف متوجہ نہیں ہوا۔”
(المعانی لکل رسم المعانی)
المعجم الوسیط اور القاموس الوحید میں ہے :
"الأناب : المسک أو عطر یشبهه”
یعنی اناب مشک یا وہ خوشبو ہے جو مشک کے مشابہ ہوتی ہے۔
(المعجم الوسیط، صفحہ 28، القاموس الوحید، صفحہ 137 مطبوعہ دار اشاعت)
المعانی لکل رسم معنی نامی لغت کی کتاب میں ہے :
عَرْشُ [عام] (اسم) – بادشاہت (2) تخت شاہی تخت سلطنت۔ قرآنِ پاک میں ہے : و لها عرش عظيم۔ (3) اصل و بنیاد، باگ ڈور۔ استوي الملك علي عرشه : تخت سلطنت پر بیٹھنا، ملک کی باگ دوڑ سنبھالنا۔ ثل عرشه : ہوا اکھڑنا، بے عزت ہونا، سلطنت کمزور ہونا (4) چھت (5) شامیانہ، خیمہ، سائبان (اکثر استعمال بانس کے سائبان یعنی چھپر کے لئے ہوتا ہے (6) ٹٹی ، لکڑی یا لوہے کی جالی جس پر انگور کی بیل چڑھائی جاتی ہے (7) پیر کے اوپر کا حصہ
ج : عُرُوْش و اعراش۔
(المعانی لکل رسم معنی)
المنجد میں ہے :
"عَرَشَ (ض) عُرُوْشاً۔ بالمکانِ – کسی جگہ اقامت کرنا۔
(المنجد عربی اردو صفحہ 561 ناشر اکبر بک سیلرز لاہور)
القاموس المحيط میں ہے :
العَرْشُ: عَرْشُ اللهِ تعالى، ولا يُحَدُّ، أو ياقوتٌ أحْمَرُ يَتَلأَلَأ من نورِ الجَبَّارِ تعالى، وسَرِيرُ المَلِكِ، والعِزُّ، وقِوامُ الأمرِ، ومنه: ثُلَّ عَرْشُه، ورُكْنُ الشيءِ،
وـ من البيتِ: سَقْفُه، والخَيْمَةُ، والبيتُ الذي يُسْتَظَل به،
كالعَرِيشِ ج: عُروشٌ وعُرُشٌ وأعْراشٌ وعِرَشَةٌ،
وـ من القومِ: رَئيسُهُم المُدَبِّرُ لأمرِهِمْ، والقَصْرُ
وـ من القَدَمِ: ما نَتَأ من ظَهْرِ القَدَمِ۔
وـ للطائِرِ: عُشُّهُ”
یعنی العرش : اللہ تعالیٰ کا عرش، اور اس کی تعریف نہیں کی جاسکتی، یا سرخ یاقوت جو نورِ جبار تعالیٰ سے روشن ہے، بادشاہ کا تخت، ستون اور کسی کام کا قوام، اور اسی سے "ثُلَّ عَرْشُہ” ہے یعنی اس کی عزت جاتی رہی اور معاملہ کمزور پڑ گیا، اور کسی چیز کا رکن۔
العرش من البیت : گھر کی چھت، خیمہ، وہ گھر جس سے ساتھ سایہ حاصل کیا جاتا ہے، جیسے عَرِیْش ج : عُرُوْش، عُرُش، اَعْرَاش اور عِرَشَۃ۔
العرش من القوم : قوم کا رئیس، اس کے کام کی تدبیر کرنے والا، محل۔۔۔
العرش من القدم : پاؤں کے اوپر (پشتِ قدم) کا بلند حصہ۔۔۔
العرش للطائر : پرندے کا گھونسلا۔۔
(القاموس المحيط جلد 1 صفحہ 597)
المنجد میں ہے :
"العرش ۔ تختِ شاہی ۔ کسی چیز کا ستون، کسی چیز کا قوام کہتے ہیں "ثُلَّ عَرْشُہ” اس کی عزت جاتی رہی اور معاملہ کمزور پڑ گیا۔
العرش من البیت ۔ گھر کی چھت،
من القوم۔ قوم کا رئیس، سردار، وہ لکڑی جس سے کنویں کے اوپر کا حصہ بنایا جائے، شامیانہ، "حیمہ” مکان جس میں سایہ لیا جائے ۔ محل ۔ قدم کی پشت کا بلند حصہ۔
اس کے کام کی تدبیر کرنے والا، محل۔
من عرش الطائر۔ پرندے کا گھونسلا۔
عرش الکرم انگور کی ٹٹی۔۔”
(المنجد صفحہ 561 ناشر اکبر بک سیلرز لاہور)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کتـــــبہ : مفتی ابواسیدعبیدرضامدنی