مشت زنی اور احتلام ناقض صوم ہے یا نہیں؟ از مفتی عبد القادر جامعی

مشت زنی اور احتلام ناقض صوم ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو کیوں جب کہ جماع ناقض صوم ہے۔

بسم الله الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھابـــــــــ

مشت زنی اور احتلام ناقص صوم نہیں جماع ناقض صوم ہے کیوں کہ روزہ دخول سے ناقض ہوتا ہے خروج سے نہیں ۔ لیکن اگر مشت زنی سے انزال ہوجاے تو روزہ ٹوٹ جاے گا اور اس کی قضا بھی لازم ہوگی ۔

تنویر الابصار ودرمختار میں ہے :
” او اکل او جامع ناسیا او احتلم او انزل بنظر او ذرعہ القئی” اھ

( تنویرالابصار مع الدرالمختار : ج: 3، ص: 431، کتاب الصوم، باب مایفسد الصوم ومالا یفسدہ)

در مختار میں ہے :
” وکذا الاستمناء بالکف وان کرہ تحریما لحدیث ناکح الید ملعون”

اسی کے تحت ردالمحتار میں ہے :
” ای فی کونہ لا یفسد، لکن ھذا اذا لم ینزل اما اذا انزل فعلیہ القضاء کما سیصرح بہ وھو المختار” اھ

(تنویر الابصار مع الدرالمختار و ردالمحتار : ج: 3، ص: 426، کتاب الصوم)

بہار شریعت میں ہے :
” غیر سبیلین میں جماع کیا تو جب تک انزال نہ ہو روزہ نہ ٹوٹے گا ۔ یوہیں ہاتھ سے منی نکالنے میں اگر چہ یہ سخت حرام ہے کہ حدیث میں اسے ملعون فرمایا”

اسی میں ہے:
” احتلام ہوا یا غیبت کی تو روزہ نہ گیا اگر چہ غیبت بہت سخت کبیرہ ہے ” اھ
(بہار شریعت : ج: 1 ، ح: 5 ، ص: 983- 984)

مشت زنی سے انزال کی صورت میں روزہ کی قضا کا ذکر بہار شریعت میں ہے:
"یا ہاتھ سے منی نکالی یا مباشرت فاحشہ سے انزال ہوگیا…ان سب صورتوں میں صرف قضا لازم ہے کفارہ نہیں ” اھ ملتقطا

(بہارشریعت : ج: 1، ص: 989، روزہ ٹوٹنے والی چیزوں کا بیان )واللہ تعالٰی اعلم

کتبــــــہ : مفتی عبدالقادر المصباحی الجامعی
مقام مہیپت گنج، ضلع گونڈہ یو پی، انڈیا
           ٢٩ ربیع الآخر ١٤٤٣ھ

Leave a Reply