مصیبت و آفت کے وقت مسجد میں اذان دینا کیسا ہے

دفع بلا وغیرہ کیلئے مسجد میں اذان جائز ہے

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین نمازِ پنجگانہ کے لئے جو اذان دی جاتی ہے اس کے علاوہ مسجد میں اذان دینا کیسا ہےاسلئے کہ فی الحال ایک خبر شائع ہوئی تھی کہ اپنے اپنے گھروں میں اذان دیجئے ایسا کرنے سے مصیبت ٹلتی ہے تو زید نے مسجد میں بھی اذان دے دی تو فورا بکر نے پکڑا اور کہا مسجد میں پانچ اذان کے علاوہ چھٹی اذان دینا جائز نہیں کیونکہ مسجد میں بلا نہیں پائی جاتی ہے بلکہ شفا پائی جاتی ہے؟

اس بارے میں کیا مسئلہ ہے مع دلیل وضاحت فرمائیں نوازش ہوگی۔

سائل: محمد عامر رضا بوکارو جھارکھنڈ۔

وعليكم السلام ورحمۃاللہ و برکاتہ

الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

نماز پنجگانہ کے لئے مسجد میں اذان کہنا مکروہ تحریمی ہے کما فی فتح القدیر وغیرہ لہذا خارج مسجد کہی جاے۔

نماز پنجگانہ کے سوا طلب بارش یا دفع بلا وغیرہ کیلئے مسجد میں اذان دینا جائز ہے ۔ اسلئے کہ یہ اذان، اذان و اعلان اور طلب مرد مان کی نیت سے نہیں ہوتی بلکہ بہ نیت ذکر ہوتی ہے اور ذکر مسجد میں جائز ہے البتہ بیرون مسجد ہونا افضل ہے۔

فتاوی رضویہ میں ہے "مسجد کے اندر وقتی اذان کہنا مکروہ ہے کمافی فتح القدیر وغیرہ مگر اذان بغرضِ طلب باراں یا دفعِ وبا بہ نیت اذان واعلان وطلب مردمان نہیں ہوتی بلکہ بہ نیت ذکر اور ذکر مسجد میں جائز ہے پھراولٰی یہ ہے کہ بیرون مسجد فیصل وغیرہ رہو اور اس میں اصلاً کوئی حرج نہیں کہ اذان ذکرِ الہی ہے اور بارش رحمتِ الٰہی اور ذکرِ الٰہی باعث نزولِ رحمتِ ہے”

(ج٥، ص٣٧٤)۔

بکر نے غلط مسئلہ بتایا اس پر لازم ہے کہ توبہ و استغفار کرے اور آئندہ بے علم مسئلہ بتانے سے اجتناب کلی کا عہد مصمم کرے۔

بکر نے اپنے قول پر جو بات پیش کی وہ بھی اس کی لا علمی اور غلط فہمی کے سبب ہے کیونکہ وہ یہ سمجھتا ہے کہ خاص مقام اذان سے ہی بلا دور ہوتی ہے حالانکہ حدیث شریف میں پوری بستی سے امان کی خبر ہے جیساکہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا "اذا اذن فی قریۃ امنھا اللّٰہ من عذابہ فی ذلک الیوم” جب کسی بستی میں اذان دی جائے تو اللہ تعالٰی اس دن اسے اپنے عذاب سے امن دے دیتا ہے۔ (المعجم الکبیر مرویات انس بن مالک، ج١،ص٢٥٧).

واللہ تعالی اعلم

شان محمد المصباحی القادری

٢٥ مارچ ٢٠٢٠

Leave a Reply