شرعی مسافر سفر میں سنتیں پڑھے گا یا نہیں ؟

شرعی مسافر سفر میں سنتیں پڑھے گا یا نہیں ؟

سائل : عبداللہ

الجواب بعون الملک الوہاب:

شرعی مسافر سفر میں سنتیں پڑھے گا یا نہیں, اس کی دوصورتیں ہیں :

1- اگر امن و سکون کی حالت میں ہو تو سنتیں پڑھے گا ۔

2- اور اگر خوف و خطرے کی حالت میں ہو تو سنتیں معاف ہیں ۔

1- چنانچہ فتاوی عالمگیری میں ہے :

"و بعضھم جوزوا للمسافر ترك السنن, و المختار انہ لایاتی بھا فی حال الخوف, و یاتی بھا فی حال القرار و الامن ھکذا فی الوجیز الکردری”

یعنی بعض فقہاےکرام نے مسافر کیلیے سنتوں کو چھوڑنا جائز قرار دیا ہے ۔ اور مختار یہ ہے کہ خوف کی حالت میں سنتیں ادا نہ کرے ، اور قرار (سکون) اور امن کی حالت میں سنتوں کو ادا کرے, ایسے ہی "وجیز کردری” میں ہے ۔

(فتاوی عالمگیری جلد اول صفحہ 139 مکتبہ دارالفکر بیروت)

2- علامہ زین الدین ابن نجیم حنفی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :

"وقال الھندوانی : الفعل حال النزول والترك حال المسیر, و فی التجنیس والمختار انہ ان کان حال امن و قرار یاتی بھا, لانھا شرعت مکملات, والمسافر الیہ محتاج”

یعنی اور امام ہندوانی علیہ الرحمۃ نے فرمایا :

"کہ پڑاؤ کی حالتِ میں سنتیں ادا کرنا اور چلنے کی حالت میں سنتوں کو چھوڑنا ہے ۔ ” اور "تجنیس” میں ہے : مختار یہ ہے کہ اگر وہ (مسافر) امن اور قرار کی حالت میں ہو تو وہ سنتوں کو ادا کرے کیونکہ سنتوں کو (فرضوں کی) تکمیل کرنے والی کے طور پر مشروع کیا گیا ہے حالانکہ مسافر اس (تکمیل) کی جانب محتاج ہے ۔

(البحرالرائق جلد دوم صفحہ 130ایچ ایم سعید کمپنی کراچی)

3- حلبی کبیر میں ہے :

"ویرخص للمسافرترک السنن وقیل لا والاعدل ماقالہ الھندوانی ان فعلھا افضل حالۃ النزول والترک افضل حالۃ السیر الا سنۃ الفجر”

یعنی مسافر کیلیے سنتوں کو چھوڑنے کی رخصت ہے اور بعض علماء نے کہا کہ سنتیں چھوڑنے کی رخصت نہیں اور سب سے زیادہ انصاف والی بات وہ ہے جو امام ہندوانی علیہ الرحمۃ نے فرمائی کہ اس (مسافر) کا نزول (منزلِ مقصود پر ٹھہرنے) کی حالت میں سنتوں کو ادا کرنا افضل ہے اور سیر (چلنے) کی حالت میں سنتوں کو چھوڑنا افضل ہے سوائے فجر کی سنتوں کے ۔

(حلبی الکبیر صفحہ 244)

4- صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :

سنتوں میں قصر نہیں بلکہ پوری پڑھی جائیں گی, البتہ خوف اور رواروی کی حالت میں ہو معاف ہیں, اور امن کی حالت میں پڑھی جائیں گی.

(بہارشریعت جلد اول حصہ چہارم, صفحہ 744 مکتبۃ المدینہ کراچی)

5- شیخِ طریقت امیرِ اہلسنت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت برکاتھم العالیہ تحریر فرماتے ہیں:

"سنتوں میں قصر نہیں بلکہ پوری پڑھی جائیں گی , خوف اور رواروی (یعنی بھاگم بھاگ , گھبراہٹ) کی حالت میں سنتیں معاف ہیں اور امن کی حالت میں پڑھی جائیں گی”.

(مسافر کی نماز صفحہ 13 مکتبۃ المدینہ کراچی)

واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ والہ وسلم

کتبہ : مفتی ابواسیدعبیدرضامدنی

Leave a Reply