مسافر نے مقیم امام کے پیچھے دو رکعت پڑھ کرسلام پھیر دیا تو ؟

مسافر نے مقیم امام کے پیچھے دو رکعت پڑھ کرسلام پھیر دیا تو ؟

مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔

ایک شخص مسافر تھا مسجد میں نماز پڑھنے گیا امام کی دو رکعت ہو گئی تھی وہ شخص تیسری رکعت میں شامل ہوگیا اور چوتھی رکعت میں سلام پھیر دیا تو کیا اسکی نماز ہوگئی  یا نہیں؟
المستفتی: نور محمد دیوریا یوپی انڈیا۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب

نہیں کہ امام کی اقتدا کے سبب اس پر چار رکعت پڑھنا فرض تھا۔
بحر الرائق میں ہے:
‏(قوله: ولو اقتدى مسافر بمقيم في الوقت صح وأتم) ؛ لأنه يتغير فرضه إلى ‏الأربع للتبعية كما تتغير نية الإقامة لاتصال المغير بالسبب، وهو الوقت وفرض ‏المسافر قابل للتغير حال قيام الوقت كنية الإقامة فيه‎.‎” اھ (ج٢، ص٢٣٥, ٢٣٦ كتاب الصلاة ، باب صلاة المسافر، مطبوعہ دار الكتب العلميه بيروت لبنان)
مراقی الفلاح شرح نور الایضاح میں ہے:
‏”وإن اقتدى مسافر بمقيم” يصلي رباعية ولو في التشهد الأخير "في الوقت ‏صح” اقتداؤه "وأتمها أربعا” تبعا لإمامه واتصال المغير بالسبب الذي هو ‏الوقت‎.‌‏ ‏” اھ (ص١٦٤, ٦٥، كتاب الصلاة ، باب صلاة المسافر، مطبوعہ دار الكتب العلمية بيروت لبنان) واللہ تعالیٰ ورسولہﷺ اعلم بالصواب۔

کتبہ: محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔
خادم میرانی دار الافتاء جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔ ٩ صفر المظفر ١٤٤٥ھ مطابق ٢٧ اگست ٢٠٢٣ء
ميراني دار الافتاء

Leave a Reply