مسافر کسے کہتے ہیں اور اس پر کیا احکام نافذ ہوتے ہیں ؟

مسافر کسے کہتے ہیں اور اس پر کیا احکام نافذ ہوتے ہیں ؟

کیا فرما تے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ بدھل ، بکوری اور تھنہ منڈی کے مختلف علاقہ جات کے کچھ لوگ لاک ڈاؤن کے دوران کشمیر سے پیدل چل کر اپنے اپنے گھروں کی طرف جا رھے تھے ۔ لیکن تھنہ منڈی میں انتظامیہ نے انہیں اپنے گھروں تک نہیں پہنچنے دیا بلکہ انہیں تھنہ منڈی کے کورنٹائین سینٹروں میں چودہ دنوں کے لئے پابند کر دیا ۔ ان لوگوں میں تھنہ منڈی کے قرب و جوار کے دیہاتوں کے لوگ بھی ھو سکتے ہیں اور بدھل بکوری وغیرہ کے بھی ۔ اب دریافت طلب امر یہ ھے کہ کیا یہ حضرات مسافر کے حکم میں ہیں یا نہیں ۔بینوا وتوجروا

المستفتی :- حاجی محمد افضل ضیاء تھنہ منڈی

باسمه تعالى وتقدس

الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

شریعت مطہرہ میں مسافر اس شخص کو کہتے ہیں جو تین دن کی راہ تک جانے کے ارادہ سے بستی سے نکلا ہو آج تین دن کی راہ کا اعتبار ۹۲ کلو میٹرسے کیا جاتا ہے توجب تک یہ شخص اپنی بستی یعنی اگر شہر کا رہنے والا ہے تو شہر میں اور گاؤں کا رہنے والاہے تو گاؤں میں داخل نہ ہو جائے مسافر ہی رہے گا ۔ لہذا جو لوگ کشمیر (کشمیر سے تھنہ منڈی کا سفر چونکہ ۹۲ کلو میٹر سے بھی زیادہ ہے لہذا یہ شرعا مسافت سفر ہے ) سے اپنے گھروں کی طرف سفر کر کے آرہے تھے مگر حکومت وقت نے انہیں اپنی بستی پہنچنے سے پہلے ہی کرونا ٹائن سینٹروں میں چودہ دنوں کے لیے پابند کر دیاہے تو ان حضرات پر مسافر ہی کے احکام جاری ہونگے مثلا یہ لوگ چار رکعت والی فرض نمازوں میں قصر کرینگے یعنی چار رکعت کی دو ہی پڑھیں گے،اگر حکومت وقت ان لوگوں کوپندرہ یا اس سے بھی زیادہ دن رکھے تب بھی یہ مسافر ہی رہینگے کیونکہ حکومت کی پابندی میں ہونے کی وجہ سے یہ لوگ اپنے ارادےمیں مستقل نہیں ہیں تو جو مسافر اپنے ارادہ میں مستقل نہ ہو وہ پندرہ دن کی نیت سے بھی مقیم نہ ہوگا ۔

بہار شریعت میں ہے "شرعا مسافر وہ شخص ہے جو تین دن کی راہ تک جانے کے ارادہ سے بستی سے باہر ہوا”(ج ۱ ح۴ ص۷۴۰ )

اور فتاوی رضویہ شریف میں ہے "جب وہاں سے بقصد وطن چلے اور وہاں کی آبادی سے باہر نکل آئےاس وقت سے جب تک اپنے شہر کی آبائی وادی میں داخل نہ ہو قصر کرے گا”(ج۸ ص ۲۵۸ مترجم)

اور بہار شریعت میں ہے "مسافر اس وقت تک مسافر ہے جب تک اپنی بستی میں پہنچ نہ جائے یا آبادی میں پورے پندرہ دن ٹھرنے کی نیت نہ کر لے "( ج۱ ح۴ ص ۷۴۴ )

نیز اسی میں ہے "محض نیت سفر سے مسافر نہ ہو گا بلکہ مسافر کا حکم اس وقت سے ہے کہ بستی کی آبادی سے باہر ہو جائے شہر میں ہے تو شہر سے گاؤں میں ہے تو گاؤں سے اور شہر والے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ شہر کے آس پاس جو آبادی شہر سے متصل ہے اس سے بھی باہر ہو جائے”(ج ۱ ح ۴ ص ۷۴۴)

نیز اسی میں ہے "مسافر اگر اپنے ارادے میں مستقل نہ ہوتو پندرہ دن کی نیت سےمقیم نہ ہوگا (ج ۱ ح ۴ ص ۷۴۵)

واللہ تعالی اعلم بالصواب ۔

 

کتبہ محمد ارشاد رضا علیمی عفی عنہ،پلانگڑ،تھنہ منڈی،راجوری،جموں وکشمیر
۲/رمضان المبارك مطابق ۲۶ اپریل ۲۰۲۰ء

الجواب صحيح
محمد اسلم رضا مصباحی عفى عنه،مرکزی دار الافتا صوبہ جموں

Leave a Reply