وطن اقامت سے ہر دس دن پر سفر کر جاتا ہے تو واپسی پر نماز قصر کرے گا یا پوری ؟

وطن اقامت سے ہر دس دن پر سفر کر جاتا ہے تو واپسی پر نماز قصر کرے گا یا پوری ؟

سوال : کیا فرماتے ہیں مفتیان دین و ملت ان مسائل میں کہ ایک شخص اندور رہتا ہے اور کاروبار کے سلسلہ میں تقریبا 45 سال سے ممبئی آمد و رفت ہے چیونکہ آمدورفت بہت زیادہ تھی اس لئے اس نے ممبئی میں ایک مکان خرید لیا لیکن مستقل طور پر اندور ہی میں رہتا ہے اس کے اہل و عیال بھی اندور ہی رہتے ہیں. یہ مہینے میں کم از کم ایک بار آٹھ دس دن کے لئے ممبئی ضرور جاتا ہے. ایک شخص کا کہنا ہے کہ چونکہ ممبئی میں تمہارا مکان ہے اس لیے تم وہاں پہنچتے ہی مقیم ہو جاؤ گے لہذا پوری نماز پڑھو. جبکہ دوسرے شخص کا کہنا ہے کہ چونکہ وہاں مستقل سکونت نہیں ہے اور پندرہ دن اقامت کی نیت بھی نہیں ہے لہذا یہاں پہ قصر لازم ہے دونوں میں سے کس کا قول صحیح ہے؟
بینوا و توجروا .

الجوابـــــــــــــــــــــــــــــ

دوسرے شخص کا قول صحیح ہے اس لئے کہ جب شخص مذکور مستقل طور پر اندور ہی میں رہتا ہے اور ممبئی کو اپنا وطن نہ بنا لیا یعنی یہ عزم نہ کر لیا کہ اب یہیں رہوں گا اور یہاں کی سکونت نہ چھوڑوں گا بلکہ ممبئی کا جانا اور وہاں رہنا صرف عارضی تجارت کے لئے تو ممبئی اس کے لیے وطن اصلی نہیں اگرچہ وہاں مکان خرید لیا ہے.
لہذا جب بھی وہ اندور سے ممبئ جائے تو وہ قصر ہی کرے جب تک کہ وہاں کم سے کم 15 دن ٹھہرنے کی نیت نہ کرے.
اعلی حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں جب کہ وہ دوسری جگہ نہ اس کا مولد یعنی جائے پیدائش ہے، نہ وہاں اس نے شادی کی ہے، نہ اسے اپنا وطن بنا لیا یعنی یہ عزم نہ کر لیا کہ اب یہیں رہوں گا اور یہاں کی سکونت نہ چھوڑوں گا بلکہ وہاں کا قیام صرف عارضی بربنائے تعلق تجارت یا نوکری ہے تو وہ جگہ وطن اصلی نہ ہوئی اگرچہ وہاں اب بضرورت معلومہ قیام زیادہ ہے اگرچہ وہاں برائے چندے یا تا حاجت اقامت بعض یا کل اہل و عیال کو بھی لے جائے کہ بہرحال یہ قیام ایک خاص وجہ سے ہے نہ مستقل ومستقر.
تو جب وہاں سفر سے آئے گا جب تک پندرہ دن کی نیت نہ کرے گا قصر ہی پڑے گا.
(فتاویٰ رضویہ جلد 16 صفحہ ٦٧٠

اور حضرت علامہ حصکفی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں ” الوطن الاصلی موطن ولادتہ او تاھلہ ١ھ. (در مختار مع شامی جلد اول صفحہ ٥٨٦)

اور اس کے تحت شامی میں ہے ” قوله او تاھله ای تزوجہ قال في شرح المنیۃ ولو تزوج المسافر ببلد ولم ينوی الاقامۃ به فقيل لا يصير مقيما وهو الاوجه. قوله اوتوطنه ای عزم على القرار فيه وعدم الارتحال وان لم يتاهل فلو كان له ابوان بولد غير مولده وھو بالغ و لم يتاهل به فليس ذلك وطنا اذا عزم على القرار فيه وترك الوطن الذي كان له قبله شرح المنيه ١ھ.
وھو تعالی اعلم ۔

کتبہ : مفتی محمد ابرار احمد امجدی برکاتی
الجواب صحیح : مفتی جلال الدین احمد الامجدی

Leave a Reply

%d bloggers like this: