مرغی کی قربانی کا حکم از محمد اشفاق عالم امجدی علیمی

مرغی کی قربانی کا حکم

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ زید کہتا ہے کہ ایک بکرا میں ایک قربانی ہوتی ہے چونکہ گائے بڑی ہوتی ہے اس لئے اس میں سات قربانی ہوتی ہے اور مرغا چھوٹا ہوتا ہے تو سات مرغے کہ ایک قربانی ہوسکتی ہے تو کیا یہ درست ہے؟بینوا توجروا
سائل :عبد اللہ.رضوی، (پتہ نہیں لکھا)

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک العزیز الوھاب

صورت مسئولہ میں قربانی کے لیے غیر وحشی چوپایہ کا ہونا قربانی کے ارکان میں سے ہے۔حضور صدر الشریعہ علامہ امجد علی علیہ الرحمہ فتاوی عالمگیری کے حوالے سے لکھتے ہیں۔
مسئلہ : قربانی کے جانور تین قسم کے ہیں:
(١) اونٹ
(٢) گائے
(٣) بکری
ہر قسم میں اس کی جتنی نوعیں ہیں سب داخل ہیں۔
نر مادہ خصی (وہ جانور جس کے فوطے نکال دیے گئے ہوں ) اور غیر خصی سب کا ایک حکم ہے یعنی ان سب کی قربانی ہو سکتی ہے -گائے بھینس میں شمار ہے اس کی بھی قربانی ہو سکتی ہے – بھیڑ اور دنبہ بکری میں شامل ہیں ان کی بھی قربانی ہو سکتی ہے-
(بہار شریعت حصہ پانزدہم ص 339)

حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ فتاوی فیض الرسول میں در مختار اور فتاوی شامی کے حوالے سے لکھتے ہیں مرغ یا مرغی اور بطخ کی قربانی ہر گز جائز نہیں اس لئیے کہ غیر وحشی چوپایہ کا ہونا قربانی کے ارکان میں سے ہے۔
(فتاویٰ فیض الرسول ج 2 ص 452)

لہذا معلوم ہوا کہ بہر صورت مرغا کی قربانی جائز نہیں سات ہو یا سات سو ہوں کیوں کہ جس جانور کی قربانی جائز نہیں اسے قربان کرنے سے قربانی ادا نہ ہوگی۔۔۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:محمد اشفاق عالم امجدی(بچباڑی آبادپور کٹیہار الھند)

Leave a Reply