مردے کو دفن کرنے کے بعد چالیس قدم چل کر دعا مانگنا ضروری ہے؟

مردے کو دفن کرنے کے بعد چالیس قدم چل کر دعا مانگنا ضروری ہے؟

الجواب بعون الملک الوھّاب

میت کو دفن کرنے کے بعد اس کے لئے دعائے مغفرت کرنا تو کسی بھی وقت جائز ہے چالیس(40)قدم چل کر دعا کرنا لازم و ضروری نہیں ہے-
(سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے سوال ہوا کہ قبر سے چالیس قدم جاکر دعا مانگنا کیسا؟ تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ دعا مانگنا ہر وقت جائز ہے اور چالیس قدم کی خصوصیت بلاوجہ-
(فتاویٰ رضویہ جلد9، صفحہ615- مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
(فتاویٰ رضویہ جلد5 میں ہے، کہ دفن کے بعد دعا سنت ہے۔ امام محمد بن علی حکیم ترمذی قدس سرہ الشریف دعا بعد دفن کی حکمت میں فرماتے ہیں، کہ نماز جنازہ بجماعت مسلمین ایک لشکر تھا کہ آستانہ شاہی پر میت کی شفاعت وعذر خواہی کے لیے حاضر ہُوا اور اب قبر پر کھڑے ہوکر دُعا، یہ اس لشکر کی مدد ہے کہ یہ وقت میت کی مشغول کاہے کہ اُسے اُس نئی جگہ کا ہول اور نکیرین کا سوال پیش آنے والا ہے، سیدی اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں، میں گمان نہیں کرتا کہ یہاں استحبابِ دعا کا عالَم میں کوئی عالِم منکر ہو-
(فتاویٰ رضویہ جلد5،صفحہ661- مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن،لاھور)
واللہ اعلم عزوجل و ر سولہ اعلم ﷺ

Leave a Reply