رخصت ہوتے وقت ہاۓ کہنا اور کس کرنا شرعا کیسا ہے؟

حضرت معافی چاہتے ہوۓ سوال لکھ رہا ہوں کہ لڑکے جب اپنے دوستوں سے ملاقات کرتے ہیں دوستو میں لڑکیاں بھی ہوتی ہیں تو ہائے کہتے ہیں اور رخصت ہوتے وقت ہاتھ ملا کر بائے ✋ اور آپس میں ایک دوسرے کو کس کرتے ہیں کیا یہ شریعت میں درست ہے؟ شرعی اعتبار سے ملاقات و رخصت کا طریقہ کیا ہونا چاہئے ۔۔۔؟

الجواب۔۔۔


اسلام امن و سلامتی والا مذہب ہے اسلام یہ حکم دیتا ہے کہ جب آپس میں ملاقات ہو تو سب سے پہلے باہم سلامتی کی دعادی جائے ۔ کیونکہ ایک مسلمان کیلئے دوسرے مسلمان پر چھ حقوق ہیں جن میں ایک سلام کرنا ہے. حدیث شریف ہے عن أبى هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم للمؤمن على المؤمن ست خصال يعوده إذا مرض ويشهده إذا مات ويجيبه إذا دعاه ويسلم عليه إذا لقيه ويشمته إذا عطس وينصح له إذا غاب أو شهد ترجمہ ؛ حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےحضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ؛ ایک مومن کیلئے دوسرے مومن پر چھ حقوق ہیں ﴿١﴾جب وہ بیمار ہوجائے تو اس کی عیادت کرے ﴿٢﴾جب وہ انتقال کر جائے تو اس کے پاس حاضر ہو ﴿٣﴾جب وہ دعوت دے تو اس کو قبول کرے ﴿٤﴾جب اس سے ملاقات ہو تو اس کو سلام کرے ﴿٥﴾جب وہ چھینکے تو اس کا جواب دے ﴿٦﴾اور جب بھی وہ غائب یا حاضر رہے تو اس کی خیر خواہی کرے ۔ ﴿جامع ترمذی شریف ۔باب ماجاء فی تشمیت العاطش ، سنن نسائی شریف ، بوقت ملاقات اور بوقت رخصت سلام کرنا چاہئے کیونکہ سلام کرنا سنت ہے اور سلام کا جواب دینا واجب ہے ۔ در مختار ج ٥ ص ٢٩٣ میں ہے ’’ و یسلم علی القوم حین یدخل علیھم و یفارقھم ‘‘ ملاقات اور رخصت کے وقت ہائے، اور بائے ، کس کرنا اسلامی طریقہ کے بالکل خلاف ہے کس کرنا بڑا جرم اور ایک بڑا گناہ ہے اور اس میں اھل کتاب یہود و نصاری سے مشابہت ہے ۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے غیر قوم کی مشابہت سے منع فرمایا ہے ۔ جامع ترمذی میں حدیث شریف ہے عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده أن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- قال « ليس منا من تشبه بغيرنا لا تشبهوا باليهود ولا بالنصارى فإن تسليم اليهود الإشارة بالأصابع وتسليم النصارى الإشارة بالأكف » حضرت عمر و بن شعیب اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ہمارے غیر سے مشابھت اختیار کرے وہ ہم میں سے نہیں تم نہ یہود سے مشابھت اختیار کرو نہ نصاری سے یہود کا سلام انگلیوں کے اشاروں سے ہوتا ہے اور نصاری کا سلام ہتھیلیوں کے اشارہ سے ﴿ جامع ترمذی شریف ۔ باب ما جاء فى كراهية إشارة اليد بالسلام﴾ واللہ اعلم بالصواب

از :محمد مکی القادری عفی عنہ استاذ و مفتی الحنفیہ الاسلامیہ عربی گلرس اکیڈمی و صدر المدرسین دارالعلوم العلوم مرکز السنہ خلیل العلوم لکھنؤ یو پی

Leave a Reply