جا میں نماز نہیں پڑھونگی ۔ کہنے والی کا کیا حکم ہے ؟

جا میں نماز نہیں پڑھونگی ۔ کہنے والی کا کیا حکم ہے ؟

مفتی صاحب ۔ اس مسئلہ کا جواب عنایت فرمائیں ۔
زید اپنے بیوی صاحبہ سے دوران جھگڑا یہ کہا کہ تو پہلے یہ بتا کہ تو نماز آخر کیوں نہیں پڑھتی ہے ۔ اسکی بیوی غصہ میں کہا جا میں نماز نہیں پڑھونگی ۔
تو ایسی صورت میں زید کی بیوی دائرایے اسلام سے خارج ہوئی یا نہیں ؟ کیا زید کا نکاح باقی ہے یا ٹوٹ گیا ؟

المستفتی:محمد تبارک حسین امجدی
خادم التدریس دار العلوم قادریہ غریب نواز لیڈی اسمتھ ساؤتھ افریقہ
1/رجب المرجب 1442ھ بروز شنبہ

الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

زوجہء زید نے اگر بنیت طنز و تحقیر نماز یا اس کی فرضیت کی انکار کے قصد سے ایسا کہی کہ” جا میں نماز نہ پڑھوں گی،، تو وہ دائرۂ اسلام سے خارج اور کافرہ ہوگئی ۔

اور اگر یہ نیت نہ تھیں تو وہ عند الشرع کافرہ نہ ہوئی، اس کا یہ قول کہ”جا نماز نہ پڑھوں گی ،،احتمال چند رکھتا ہے چناچہ فتاویٰ ہندیہ، کتاب السیر، باب احکامِ المرتدین،مایتعلق بالصلاة، میں ہے:

” قول الرجل لا اصلی یحتمل اربعة اوجہ:احدھا: لا اصلی لانی صلیت، والثانی: لا اصلی بامرک فقد امرنی بھا من ھو خیر منک، و الثالث: لا اصلی فسقا مجانة فھذہ الثلاثة لیست بکفر، والرابع: لا اصلی اذ لیس یجب علی الصلاۃ و لم اومر بھا یکفر ۔ 
(289)

مسئولہ صورت میں زید کا نکاح نہیں ٹوٹا، کہ عورت اگرچہ مرتد ہوجائے اپنے مسلمان شوہر کے نکاح سے نہ نکلے گی البتّہ شوہر کےلئے اسے ہاتھ لگانا جائز نہ ہوگا جب تک کہ عورت تائب ہوکر کلمہ پڑھ کر پھر سے اسلام نہ لے آئے۔
فتاویٰ رضویہ شریف میں امامِ اہلسنت سیدی سرکار اعلیٰ حضرت محقق بریلوی علیہ الرحمة والرضوان وہ مسلمان مرد و عورت جو شاتمان نبی اور گستاخان رسول کے عقائدِ باطلہ ،اوھام فاسدہ، خیالِ مضلہ، افکارِ شنیعہ رذیلہ پر مطلع ہوکر بھی انہیں مسلمان سمجھتے ہیں ان کے متعلق تحریر فرماتے ہیں :

” جو مرد اس عقیدہ پر ہوں یا اس پر مطلع ہوکر اس عقیدہ والے کو کافر نہ جانتے ہوں ان سب کے نکاح ٹوٹ گئے، عورتیں ان سے فی الحال اپنے مہر کا مطالبہ کرسکتی ہیں اور بعدِ عدت جس سے چاہیں اپنا نکاح کرسکتی ہیں، اور عورتوں میں جو کوئی اس حقیقت حال سے آگاہ ہو اور جان بوجھ کر اسے کافر نہ جانے وہ بھی کافرہ ہوگئی، مگر حسبِ روایت مفتی بہا اپنے شوہر مسلمان کے نکاح سے نہ نکلے گی نہ اسے اختیار ہوگاکہ دوسرے سے نکاح کرے ہاں ان کے شوہروں کو جائز نہ ہوگاکہ انہیں ہاتھ لگائیں جب تک وہ تائب ہوکر پھر اسلام نہ لائیں،، ( ج6، ص 45)
معلوم ہوا کہ عورت کے مرتد و کافرہ ہوجانے سے وہ اپنے مسلمان شوہر کے نکاح سے نہ نکلے گی۔

واللہ تعالیٰ و رسولہ الاعلیٰ اعلم و اتم بالصواب

کتبــــــــــہ : عاصی محمد امیر حسن امجدی رضوی
خادم الافتا و التدریس: الجامعة الصابریہ الرضویہ جھانسی یوپی انڈیا

Leave a Reply