مبارک راتوں میں غسل کرنا کیسا ہے | غسل کے مسائل

مبارک راتوں میں غسل کرنا مستحب ہے

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

سوال : میں نے ایک کتاب میں پڑھا کہ شب برات کی رات میں غسل کرنا مستحب ہے کیا یہ صحیح ہے یا نہیں؟

سائل:

وعلیکم السلام و رحمۃاللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب۔

جی یہ صحیح ہے۔ شب برات میں غسل کرنا مستحب ہے۔

در مختار مع ردالمحتار میں ہے "وفی لیلۃ براءۃ ھی لیلۃ النصف من شعبان” (ردالمحتار، ج١، ص٣٤٢)۔

بہار شریعت میں ہے "جمعہ،عید،بقرعید،عرفہ کے دن اور احرام باندھتے وقت نہانا سنّت ہے اور وقوفِ عرفات و وقوفِ مزدلفہ و حاضریٔ حرم و حاضریٔ سرکا رِ اعظم و طواف ودُخولِ منیٰ اور جَمروں پر کنکریاں مارنے کے لیے تینوں دن اور شبِ برات اور شبِ قدر اور عَرفہ کی رات اور مجلسِ میلاد شریف اور دِیگر مجالسِ خیر کی حاضری کے لیے اور مردہ نہلانے کے بعد اور مجنون کو جنون جانے کے بعد اور غشی سے افاقہ کے بعد اور نشہ جاتے رہنے کے بعد اور گناہ سے توبہ کرنے اور نیا کپڑا پہننے کے لیے اور سفر سے آنے والے کے لیے، استحاضہ کا خون بند ہونے کے بعد، نماز کسوف و خسوف و اِسْتِسقاء اور خوف و تاریکی اور سَخْت آندھی کے لیے اور بدن پر نَجاست لگی اور یہ معلوم نہ ہوا کہ کس جگہ ہے ان سب کے لیے غُسل مستحب ہے”(بہار شریعت،ح٢، ص٣٢٤)۔

واللہ تعالی اعلم

کتبہ : مفتی شان محمدالمصباحی القادری

٩اپریل٢٠٢٠

Leave a Reply