محرم الحرام میں مچھلی شکار کرنے، کھانے اور اس پر فاتحہ کرنے کا حکم 

محرم الحرام میں مچھلی شکار کرنے، کھانے اور اس پر فاتحہ کرنے کا حکم

السلام علیکم ورحمةﷲتعالی وبرکاتہ

عرض اینکہ کیا فرماتے ہیں علماءدین وشرع متین

محرم الحرام کے ابتدای عشرہ میں مچھلی کا شکار کرنا اور کھانا اور مچھلی پر فاتحہ دلانا کیسا ہے حکم شرع ارشاد فرمادیں جیسا کہ عوام مشہور ہے کہ ناجائز ہے

مفصل جواب عنایت فرمایں

نوازش ہوگی

المستفتی

محمد ابو قحافہ رضا خان بلرامپور


الجواب وھوالھادی الی الحق والصواب

وعليكم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ

دیگر مہینوں کی طرح محرم میں بھی مچھلی کا شکار کرنا، کھانا، اس پر فاتحہ دلانا سب جائز ہے.

قرآن مجید میں ارشاد ہے:

اُحِلَّ لَکُمۡ صَیۡدُ الۡبَحۡرِ وَ طَعَامُہٗ مَتَاعًا لَّکُمۡ وَ لِلسَّیَّارَۃِ ۚ وَ حُرِّمَ عَلَیۡکُمۡ صَیۡدُ الۡبَرِّ مَا دُمۡتُمۡ حُرُمًا ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیۡۤ اِلَیۡہِ تُحۡشَرُوۡنَ(المائدۃ:۹۶)

ارشاد ہے :

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ كُلُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَاشْكُرُواْ لِلّهِ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ(البقرة : ١٧٢)

ارشاد ہے :

حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالْدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّهِ بِهِ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوذَةُ وَالْمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطِيحَةُ وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ إِلاَّ مَا ذَكَّيْتُمْ وَمَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ وَأَن تَسْتَقْسِمُواْ بِالْأَزْلاَمِ ذَلِكُمْ فِسْقٌ الْيَوْمَ يَئِسَ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن دِينِكُمْ فَلاَ تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلاَمَ دِينًا فَمَنِ اضْطُرَّ فِي مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِّإِثْمٍ فَإِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ(المائدۃ: ٣..)

ارشاد ہے :

الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَبَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَهُمْ. (المائدۃ : 3)

ارشاد ہے :

كُلُواْ مِن طَيِّبَتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَلَا تَطْغَوْا فِيهِ فَيَحِلَّ عَلَيْكُمْ غَضَبِي وَمَن يَحْلِلْ عَلَيْهِ غَضَبِي فَقَدْ هَوَى۔(طه : 81)

حدیث شریف میں ہے :

عن ابن عمر -رضي الله تعالى عنهما- عن النبي -صلى الله عليه وسلم- قال: ((أحلت لنا ميتتان ودمان، الحوت والجراد والكبد والطحال))

– رواه ابن ماجه، كتاب الأطعمة، باب الكبد والطحال (٢/١١٠٢)، برقم:(٣٣١٤)، وأحمد (٢/٥٧)،برقم: (٥٧٢٣)

دوسری حدیث میں ارشاد ہے :

عن جابربن عبداللہ ان النبی سئل عن البحر، فقال :ھوالطھور ماءہ، الحل میتتہ. (سنن ابن ماجہ، کتاب الطھارۃ، باب ماءالبحر ١/١٣٧ رقم الحدیث: ٣٨٨)

بہار شریعت میں ہے :

پانی کے جانوروں میں صرف مچھلی حلال ہے جو مچھلی پانی میں مر کر تیر گئی یعنی جو بغیر مارے اپنے آپ مر کر پانی کی سطح پر الٹ گئی وہ حرام ہے۔ مچھلی کو مارا اور وہ مر کر الٹی تیرنے لگی یہ حرام نہیں۔ ٹڈی بھی حلال ہے مچھلی اور ٹڈی یہ دونوں بغیر ذبح کیے حلال ہیں۔ جیسا کہ حدیث پاک میں فرمایا کہ دو مردے حلال ہیں مچھلی اور ٹڈی۔ پانی کی گرمی یا سردی سے مچھلی مر گئی یا مچھلی کو ڈورے میں باندھ کر پانی میں ڈالا اور مر گئی یا جال میں پھنس کر مر گئی یا پانی میں کوئی ایسی چیز ڈال دی جس سے مچھلیاں مر گئیں اور یہ معلوم ہے کہ اس چیز کے ڈالنے سے مریں یا گھڑے میں مچھلی پکڑ کر ڈال دی اور اس میں پانی تھوڑا تھا اس وجہ سے یا جگہ کی تنگی کی وجہ سے مر گئی ان سب صورتوں میں وہ مری ہوئی مچھلی حلال ہے۔(بہار شریعت، 15 : 127شیخ غلام علی اینڈ سنز، پبلشرز لاہور۔ حیدر آباد۔ کراچی)

*مذکورہ بالا نصوص سے واضح ہوا کہ حلال وپاک چیزوں کا کھانا جائز ہے،مچھلی بھی حلال ہے اس لیے اس کا بھی کھانا اورشکار کرنا جائز ہوگا.

*چوں کہ مذکورہ نصوص میں حلال وپاک جانوروں بشمول مچھلی کی حلت کسی وقت کے ساتھ خاص نہیں اس لئے محرم الحرام میں بھی مچھلی کا شکار کرنا، کھانا جائز ہوگا، اور ہر حلال چیز پر ہر وقت فاتحہ خوانی جائز ہے لہذا مچھلی پر بھی محرم الحرام میں فاتحہ خوانی جائز ہوگی.

اس موقع پر تتمیماً للافادة مزید دو چیزوں کا ذکر بہتر ہوگا:

[١] تفریح کے لیے شکارجائز نہیں ہے۔

[٢] مچھلی شکار کرنے کے لیے کانٹے میں زندہ مینڈکی یا کوئی زندہ چھوٹی مچھلی یا زندہ چارہ پرونا جائز نہیں ہے۔(بہار شریعت ح١٧)

واللہ اعلم بالصواب

٤ محرم الحرام ١٤٤٣ھ١٤ اگست ٢٠٢١-

کتبہ : کمال احمد علیمی نظامی جامعہ علیمیہ جمدا شاہی بستی

٤ محرم الحرام ١٤٤٣ھ ١٤ اگست ٢٠٢١

الجواب صحیح

محمد نظام الدین قادری استاذ جامعہ علیمیہ جمدا شاہی بستی

Leave a Reply