موبائل سے قرآن ڈلیٹ کرنا کیسا ہے ؟

موبائل سے قرآن ڈلیٹ کرنا کیسا ہے ؟

سوال : جو لوگ موبائل یا کمپیوٹر میں قرآن پاک رکھتے ہیں اور کبھی کسی خرابی کی وجہ سے ڈلیٹ بھی ہو جاتا ہے تو کیا یہ اس حدیث کے حکم میں‌ شامل ہے جس میں‌ قیامت کی ایک علامت یہ ہے کہ مسلمان قرآن کو اپنے ہاتھوں سے مٹائیں گے؟ مدلل جواب مطلوب ہے؟ ۔

اور کیا ایسی کوئی حدیث ہے بھی یا نہیں؟

سائل: حافظ احمد رضا نوری پونہ مہاراشٹر

الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

هَـذَا بَلاَغٌ لِّلنَّاسِ وَلِيُنذَرُواْ بِهِ وَلِيَعْلَمُواْ أَنَّمَا هُوَ إِلَـهٌ وَاحِدٌ وَلِيَذَّكَّرَ أُوْلُواْ الْأَلْبَابِ.

یہ (قرآن) لوگوں کے لئے کاملاً پیغام کا پہنچا دینا ہے، تاکہ انہیں اس کے ذریعہ ڈرایا جائے اور یہ کہ وہ خوب جان لیں کہ بس وہی (اللہ) معبودِ یکتا ہے اور یہ کہ دانش مند لوگ نصیحت حاصل کریں۔

إِبْرَاهِيْم، 14: 52

سیدنا عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ، رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آقا علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:

خيرکم من تعلم القرآن وعلمة ۔

تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآنِ مجید کو خود سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔

بخاری، الصحيح، 4: 1919، رقم: 4739، دار ابنِ کثير اليمامة، بيروت، لبنان

دوسرے مقام پر آقا علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:

بلغوا عنی و لو آية.

میری طرف سے اگر ایک آیت بھی (تمہارے پاس) ہو تو وہ لوگوں تک پہنچاؤ۔

بخاری، الصحيح، 3: 1245، رقم: 3272، دار ابنِ کثير اليمامة، بيروت، لبنان

مذکورہ بالا تصریحات سے معلوم ہوا کہ قرآن و حدیث کی تعلیمات خود سیکھنا اور دوسروں کو سکھانا بھلائی اور خیر کا کام ہے۔

اچھے معلم کی خصوصیت ہوتی ہے کہ وہ تعلیم و تعلم کے لیے جدید طریقوں کو بروئے کار لاتا ہے۔ اسی طرح اچھے داعی اور مبلغ کی ضرورت بھی ایسے جدید طریقِ ابلاغ ہیں جن سے پیغام جلد اور سہل انداز میں پہنچایا جاسکے۔ تاکہ اہلِ اسلام، اسلام کی تعلیمات کو سمجھ سکیں اور غیرمسلم، اسلام کا مطالعہ کرسکیں جس سے ان کی اسلام کی طرف رغبت ہو۔

لہٰذا حذف (Delete) ہونے کے خوف سے قرآن و حدیث کو جدید ذرائع ابلاغ سے دور رکھنا ان کی ترویج و اشاعت کو روکنے کے مترادف ہے۔ تمام جدید ذرائع ابلاغ کو استعمال کر کے تعلیماتِ اسلام کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے۔

 اپنے سوال میں آپ نے جس حدیث کا تذکرہ کیا ہے، ایسی کوئی حدیث ہمارے علم میں نہیں۔

مزید وضاحت

موبائل میں قرآن کریم کی آیات موصول ہوں تو ان کو پڑھنے کے بعد یا ان سے نصیحت حاصل کرنے کے بعد اگر ان کومٹانے (ڈیلیٹ) کرنے کی ضرورت درپیش ہو تو اس کو مٹانے میں شرعاً حرج نہیں ہے ؛ اس لیے کہ فقہاءِ کرام نے ضرورت کی صورت میں کاغذ وغیرہ سے قرآنی آیات اور احادیث کو مٹانے کی اجازت دی ہے؛ لہذا موبائل سے قرآن کریم کی آیات مٹانے کی گنجائش ہے۔

”فتاوی عالمگیری” میں ہے:

”ولو محا لوحاً كتب فيه القرآن واستعمله في أمر الدنيا يجوز”. (5 / 322، الباب الخامس في آداب المسجد والقبلة والمصحف وما كتب فيه شيء من القرآن،

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالی علیہ وسلم

مفتی محمدرضا مرکزی

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

خادم التدریس والافتا

الجامعۃ القادریہ نجم العلوم مالیگاؤں

Leave a Reply