سوال : (الف) – مسواک کرنے کے فضائل و فوائد کیا ہیں ؟
(ب) – مسواک کا شرعی حکم کیا ہے ؟
(ج) – مسواک کس لکڑی کی کرنی چاہیے ؟
(د) – کیا مسواک کی جگہ ٹوتھ برش کرنے سے مسواک کی سنت اور مسواک کے فضائل حاصل ہوجائیں گے؟
الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(الف) – مسواک کے بیشمار فضائل و طبی فوائد ہیں, جن میں سے بعض یہ ہیں :
1- حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
"رکعتان بالسواک افضل من سبعین رکعۃ بغیر سواک”
مسواک کرکے دو رکعتیں پڑھنا بغیر مسواک کی 70 رکعتوں سے افضل ہے.
(الترغیب والترہیب جلد اول صفحہ 102 رقم الحدیث 18 دارالکتب العلمیہ بیروت)
2- حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
"علیکم بالسواک فانہ مطیبۃ للفم و مرضاۃ للرب”
یعنی مسواک استعمال اپنی لیے لازم کرلو کیونکہ یہ منہ کو صاف کرنے والی اور رب تعالی کو راضی کرنے والی ہے.
(مسندالامام احمدبن حنبل جلد 10 صفحہ 106 رقم الحدیث : 5865 مؤسسۃ الرسالۃ)
3- حضرت علی المرتضیٰ شیر خدا کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم فرماتے ہیں :
"ثلاث یزدن فی الحفظ ویذھبن البلغم السواک والصیام وقراءۃ القرآن”
یعنی تین چیزیں حافظہ تیز کرتی اور بلغم دور کرتی ہیں:
1-مسواک
2- روزہ اور
3- قرآن کریم کی تلاوت.
(احیاءالعلوم جلداول صفحہ 275 کریاطہ فوتراسماراع)
4- حضرت علامہ سید احمد طحطاوی حنفی رحمۃ اللہ علیہ نے حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح کے صفحہ 68 ,69 پر مسواک کے جو فضائل و فوائد تحریر فرمائے ہیں ان کا خلاصہ درج ذیل ہے :
1-مسواک شریف کو لازم کر لو اس سے غفلت نہ کرو اسے ہمیشہ کرتے رہو کیونکہ اس میں اللہ عزوجل کی خوشنودی ہے.
2-ہمیشہ مسواک کرتے رہنے سے روزی میں آسانی اور برکت رہتی ہے.
3-درد سر دور ہوتا ہے.
4-بلغم کودور کرتی ہے.
5-نظر کو تیز کرتی ہے.
6-معدے درست رکھتی ہے.
7-جسم کو توانائی بخشتی ہے.
8-حافظہ (قوتِ یاداشت)کو تیز کرتی ہے اور عقل کو بڑھاتی ہے.
9-دل کو پاک کرتی ہے
10-نیکیوں میں اضافہ ہوتا ہے
11-فرشتے خوش ہوتے ہیں
12-مسواک شیطان کو ناراض کر دیتی ہے
13-کھانا ہضم کرتی ہے
14-بچوں کی پیدائش میں اضافہ ہوتا ہے
15-بڑھاپا دیر میں آتا ہے
16-پیٹھ کو مضبوط کرتی ہے
17-بدن کو اللہ عزوجل کی اطاعت کے لئے قوت دیتی ہے
18-نزع میں آسانی اور کلمہ شہادت یاد دلاتی ہے.
19-قیامت میں اعمال سیدھے ہاتھ میں دلاتی ہے.
20-پل صراط سے بجلی کی طرح تیزی سے گزار دے گی.
21-حاجات پوری ہونے میں اس کی امداد کی جاتی ہے.
22-قبر میں آرام و سکون پاتا ہے.
23-اس کے لئے جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں.
24-دنیا سے پاک صاف ہوکر رخصت ہوتا ہے.
25-سب سے بڑھ کر یہ ہے کہ اس میں اللہ عزوجل کی رِضا ہے.
(مسواک شریف کے فضائل صفحہ 19 مکتبۃ المدینہ کراچی)
(ب) مسواک وضو کی سنتِ قبلیہ ہے اور یہ عام حالت میں سنتِ غیر مؤکدہ ہے البتہ جب منہ میں بدبو ہو تو پھرمسواک کرنا سنتِ مؤکدہ ہے.
1- سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن تحریر فرماتے ہیں :
"مسواک وضو کی سنتِ قبلیہ ہے البتہ سنتِ مؤکدہ اس وقت ہے جبکہ منہ میں بدبو ہو”.
(فتاوی رضویہ جلد اول صفحہ 623 رضا فاؤنڈیشن لاہور)
2- صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ ایک اور مقام پر تحریر فرماتے ہیں :
"مسواک نماز کے لیے سنت نہیں بلکہ وضو کے لئے تو جو ایک وضو سے چند نمازیں پڑھے اس سے ہر نماز کے لیے مسواک مطالبہ نہیں جب تک غیر اہلہ یعنی سانس بدبودار نہ ہو گیا ہو اور نہ اس کے دفاع کے لئے مستقل سنت ہے البتہ اگر وضو میں مسواک نہ کی تھی تو اب نماز کے وقت کرلے”.
(بہار شریعت جلد اول حصہ دوم صفحہ 295 مکتبۃ المدینہ کراچی)
(ج) – مسواک ایسی لکڑی کی کرنی چاہیے جو کڑوی ہو جیسے پیلو یا زیتون یا نیم وغیرہ کی مسواک کیونکہ کڑوی لکڑی کی مسواک منہ کی بو کو خوشگوار بناتی ہے, دانتوں کو مضبوط کرتی ہے اور معدے کو قوی کرتی ہے, پھلدار درختوں یا خوشبودار پودوں کی مسواک نہیں کرنی چاہیے کیونکہ وہ دانتوں کے لیے نقصان دہ ہیں.
1- فتاوی عالمگیری میں ہے :
"وینبغی ان یکون السواک من اشجار مرۃ لانہ یطیب نکھۃ الفم ویشد الاسنان ویقوی المعدۃ ولیکن رطبا”
یعنی اور چاہیے کہ مسواک کڑوے درختوں (کی لکڑی) سے ہونی چاہیے, کیونکہ یہ (کڑوی لکڑی کی مسواک) منہ کی بو کو پاکیزہ بناتی ہے, دانتوں کو مضبوط کرتی ہے اور معدے کو قوی بناتی ہے لیکن مسواک کی لکڑی تر ہونی چاہیے.
(فتاوی عالمگیری جلد اول صفحہ 8 ,9 دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان)
2- کفایہ میں ہے :
"وذکر فی المحیط انہ ینبغی ان یکون السواک من اشجار مرۃ لانہ یطیب نکھۃ الفم ویشد الاسنان ویقوی المعدۃ”
یعنی اور محیط میں ذکر کیا گیا ہے کہ مسواک کڑوے درختوں (کی لکڑی) سے ہونی چاہیے, کیونکہ یہ (کڑوی لکڑی کی مسواک) منہ کی بو کو دور کرتی ہے ۔
کتبہ : مفتی ابو اسید عبید رضا مدنی