تقسیم میراث کے دو مسئلے از مفتی محمد نظام الدین قادری دارالعلوم علیمیہ

تقسیم میراث کے دو مسئلے

سلام ورحمت
مزاج گرامی ۔ میراث کے یہ دو مسئلے ہیں مہربانی فرما کر حل کر دیں نوازش ہوگی ۔
والسلام

زوجہ (بیوی) ، اختین لاب وام (دو حقیقی بہنیں) ، اخت لاب (باپ شریکی بہن) عم (چچا)

زوج(شوہر) ، اخت لاب وام (حقیقی بہن) اختین لام( دو ماں شرکی بہن) ، اخت لاب(باپ شریکی بہن)

سائل : عبد الحمید بنگال

الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــ

پہلی صورت میں تجہیز و تکفین اور دیون کی ادائیگی اور وصیت بقدر نافذ پوری کرنے کے بعد ترکہ کے بارہ حصے کیے جائیں گے جن میں سے ٨/حصے دونوں حقیقی بہنوں کو ملے گا، یعنی ہر ایک کو ۴/۴/ حصہ ملے گا اور بیوی کو ٣/حصہ ملے گا اور باقی ١/حصہ عصبہ ہونے کی وجہ سے چچا کو ملے گا۔اور باپ شریکی بہن کو کچھ نہیں ملے گا، کیوں کہ بہنوں کا زیادہ سے زیادہ مقررہ حصہ دو تہائی ہوتا ہے اور اتنا حصہ دونوں حقیقی بہنوں کو قربِ قرابت کی وجہ سے مل گیا ہے، لہذا باپ شریکی بہن ساقط ہوگی۔
فرمانِ باری تعالی ہے:”وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ ۚ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ۔۔۔”(سورہ نساء: آیت نمبر ١٢)
علم الفرائض کی مشہور کتاب "سراجیہ” میں ہے:” اما للاخوات لاب وام فاحوال خمس: النصف للواحدة، والثلثان للاثنتین فصاعدة۔۔۔۔”
(السراجیہ،باب معرفة الفروض ومستحقیھا)
اسی میں "اخوات لاب” کے بیان میں ہے: "ولا یرثن مع الاختین لاب وام الا ان یکون معھن اخ لاب ، فیعصبھن”
(ایضا)
اسی میں عصبہ بنفسہ کے بیان میں ہے:
"وھم اربعة اصناف: جزء المیت، واصلہ، وجزء ابیہ، وجزء جدہ الاقرب فالاقرب” (ایضا، باب العصبات)
اور دوسرے مسئلے میں ترکہ کے کل ٩/ حصے کیے جائیں گے جن میں تین حصہ شوہر کو اور تین حصہ حقیقی بہن کو اور ایک حصہ باپ شریکی بہن کو اور دو حصے ماں شریکی بہنوں کو ملے گا، یہ مسئلہ چوں کہ عائلہ ۔اس لیے مخرجِ مسئلہ ٦/ میں حصے زائد کرکے ٩/ کو مخرج مسئلہ بنایا گیا ہے۔ارشاد باری تعالی ہے:
"وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ ۚ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ ۚ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ۔”(سورہ نساء: آیت ١٢)
سراجیہ میں ہے:
"واما لاولاد الام فاحوال ثلاث، السدس للواحد، والثلث للاثنین فصاعدا، ذکورھم واناثھم فی القسمة والاستحقاق سواء۔۔۔”
(سراجیہ، باب معرفة الفروض۔۔۔)
اسی میں "اخت لاب” کی حالتوں کے بیان میں ہے:
"ولھن السدس مع الاخت لاب وام تکملة للثلثین”(ایضا)
اسی میں ہے:
"واما الستة فانھا تعول الی عشرة وترا وشفعا”
(ایضا، باب العول) واللہ سبحانہ وتعالی اعلم۔

کتبہ: محمد نظام الدین قادری، خادم درس وافتاء دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی، بستی۔
٩/جمادی الآخرة١۴۴٣ھ//١٣/جنوری٢٠٢٢ء

Leave a Reply