میڈیکل ،دنیوی تعلیم اورہائوسنگ کے لیے زکوٰۃ
صورت مسئولہ : میڈیکل، دنیوی تعلیم ، ہاؤسنگ کے لیے اشتہار کرکے کیا زکوٰۃ فنڈ وصول کیا جاسکتا ہے؟ مانگنے والے نے میڈیکل ، تعلیم یا ہاؤسنگ کے لیے زکوٰۃ مانگی ہے۔ زکوٰۃ دینے والا اس طرح ان امور کے لیے کیا زکوٰۃ دے سکتا ہے؟ ان میں سے کسی کام کے لیے خاص طور پر کیا زکوٰۃ وصول کی جاسکتی ہے؟ اور کیا دینے والا اسی خاص کام کی شرط پر دے سکتا ہے؟
حکم شرعی: میڈیکل اور دنیوی تعلیم اور ہاؤسنگ کے لیے خود زکاۃ کے حقدار فقرا ومساکین کو زکاۃ دے سکتے ہیں اس کے بعد انہیں اختیار ہے کہ وہ اپنی جس ضرورت میں چاہیں صرف کریں اور زکاۃ کا فنڈ قائم ا ن مقاصد کے لیے زکاۃ وصول کرنا جائز نہیں کہ قرآن وحدیث میں زکاۃ کے جو مصارف بیان کیے گئے ہیں یہ ان میں سے نہیں۔ ہمارے علما نے اب زکاۃ وصدقاتِ واجبہ کا بیت المال قائم کرنے سے بھی منع فرمادیا ہے جیسا کہ مجلسِ شرعی جامعہ اشرفیہ کے فقہی سیمینار میں یہ فیصلہ ہوچکا ہے۔
زکاۃ کل۲۔۱/۲فیصد نکلتی ہے جب کہ مالک کے پاس ۹۷۔ ۱/۲ ساڑھے ستانوے فیصد محفوظ رہتا ہے۔ اغنیا اور مسلم رہنماؤں کو چاہیے کہ اس کے لیے ۱۔۲ ۹ فیصد سے معمولی حصہ درج بالا اُمور کے لیے خاص کردیں اگرایسا ہوگیا تو قومِ مسلم کے بہت سے ملی، سماجی اور نجی مسائل حل ہوسکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم۔