پیر و مرشد کے مزار کا طواف کرنا جائز ہے یا نہیں ؟
پیر و مرشد کے مزار کا طواف کرنا، اورمزار کی چوکھٹ کو بوسہ دینا اور آنکھوں سے لگا نا اور مزار سے اُلٹے پاؤں پیچھے ہٹ کے ہاتھ باندھے ہوئے واپس آنا جائز ہے یا نہیں؟
الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مزار کا طواف کہ محض بہ نیت تعظیم کیا جائے ناجائز ہے کہ تعظیم بالطواف مخصوص بخانہ کعبہ ہے ۔ مزار کوبوسہ دینا نہ چاہئے ، علماء اس میں مختلف ہیں ۔ اور بہتر بچنا ، او ر اسی میں ادب زیادہ ہے آستانہ بوسی میں حرج نہیں، اور آنکھوں سے لگانا بھی جائز کہ اس سے شرع میں ممانعت نہ آئی ۔ اور جس چیز کو شرع نے منع نہ فرمایا منع نہیں ہوسکتی ۔
قال اﷲ تعالٰی اِنِ الْحُکْمُ اِلَّالِلہِ ؕ (اﷲ کا ارشاد ہے : حکم نہیں مگر اﷲ کا ) ہاتھ باندھے الٹے پاؤں واپس آنا ایك طرز ادب ہے۔، اور جس ادب سے شرع نے منع نہ فرمایا اس میں حرج نہیں، ہاں اگر اس میں اپنی یا دوسرے کی ایذاء کا اندیشہ ہو تو اس سے احتراز کیا جائے ۔
واﷲ تعالٰی اعلم
ماخوذ از فتاوی رضویہ شریف