میت کی طرف سے زکوۃ اداکرنا کیسا؟ تفصیل وحکم
(استفتاء)السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ_بعدہ عرض ہے کہ زید جو کہ مالک نصاب ہے مگر اس نے دو سال سے زکوٰۃ ادا نہیں کیا ہے اب وہ انتقال کر گیا ہےتو کیا اس کے وارثین پر اس مال پر دو سال کا زکوٰۃ ادا کرنا ضروری ہے یا نہیں، حوالہ کے ساتھ جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں.
سائل =مسیم الدین قادری اتر دیناجپور بنگال.
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُاللهِ وَبَرَكاتُهُ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجوابــــــــــــــــــــــــــــــ
مرحوم زید کا مال اب اس کے وارثوں کاہے، زید کی زکاۃ اداکرنا وارثین پر لازم وضروری نہیں. البتہ اگر زید نے زکات ادا کردینے کی وصیت کی تھی تو اس کے مال کے تیسرے حصے سے زکات کی ادائیگی کی جائے گی. اور اگر اس کے ورثہ اس پر راضی ہوں کہ کل مال سے زید کی زکات ادا کردیں تو کرسکتےہیں ،اور ایسا کرنا بہت بہتر ہے. ایسا ہی فتاوی بحر العلوم ل، ج:٢،ص:١٤٤١٤٥ناشر شبیربرادرز پر مذکور ہے ۔
درمختار میں ہے:”(ﻭﻟﻮ ﻣﺎﺕ ﻭﻋﻠﻴﻪ ﺻﻠﻮاﺕ ﻓﺎﺋﺘﺔ ﻭﺃﻭﺻﻰ ﺑﺎﻟﻜﻔﺎﺭﺓ ﻳﻌﻄﻰ ﻟﻜﻞ….ﻭﺇﻧﻤﺎ ﻳﻌﻄﻲ (ﻣﻦ ﺛﻠﺚ ﻣﺎﻟﻪ) ﻭﻟﻮ ﻟﻢ ﻳﺘﺮﻙ ﻣﺎﻻ ﻳﺴﺘﻘﺮﺽ ﻭاﺭﺛﻪ ﻧﺼﻒ ﺻﺎﻉ ﻣﺜﻼ ﻭﻳﺪﻓﻌﻪ ﻟﻔﻘﻴﺮ ﺛﻢ ﻳﺪﻓﻌﻪ اﻟﻔﻘﻴﺮ ﻟﻠﻮاﺭﺙ ﺛﻢ ﻭﺛﻢ ﺣﺘﻰ ﻳﺘﻢ ۔”
ردالمحتار میں ہے:"ﻗﻮﻟﻪ( ﻳﻌﻄﻰ) : ﺑﺎﻟﺒﻨﺎء ﻟﻠﻤﺠﻬﻮﻝ: ﺃﻱ ﻳﻌﻄﻲ ﻋﻨﻪ ﻭﻟﻴﻪ: ﺃﻱ ﻣﻦ ﻟﻪ ﻭﻻﻳﺔ اﻟﺘﺼﺮﻑ ﻓﻲ ﻣﺎﻟﻪ ﺑﻮﺻﺎﻳﺔ ﺃﻭ ﻭﺭاﺛﺔ ﻓﻴﻠﺰﻣﻪ ﺫﻟﻚ ﻣﻦ اﻟﺜﻠﺚ ﺇﻥ ﺃﻭﺻﻰ، ﻭﺇﻻ ﻓﻼ ﻳﻠﺰﻡ اﻟﻮﻟﻲ ﺫﻟﻚ ﻷﻧﻬﺎ ﻋﺒﺎﺩﺓ ﻓﻼ ﺑﺪ ﻓﻴﻬﺎ ﻣﻦ اﻻﺧﺘﻴﺎﺭ ۔ إلخ”
(الدرالمختار مع ردالمحتار،کتاب الصلاۃ،باب قضاء الفوائت،ص:٧٢٨،موبائل ایپ سائز)
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــبه:عدیل احمد قادری علیمی مصباحی، بلرام پور یوپی،انڈیا
4/دسمبر،2021بروزسنیچر.
📲+263780498811