مولانا ابو الکلام آزاد کا عقیدہ کیا تھا
سوال : مولانا ابو الکلام آزاد کا عقیدہ کیا تھا اور انکی تصنیف ( اصحاب کہف اور یاجوج ماجوج) قابل اعتماد کتاب ہے کہ نہیں ۔
الجوابــــــــــــــــــ اللھم ھدایت الحق و الصواب
ابو الکلام آزاد اسم با مسمیٰ واقعتاً مثلِ نام آزاد ایک حاسد، فاسد، باطل، کاذب، ملحد، مفتری، بد دین، بد مذہب، کافر و مرتد شخص تھا ۔جس نے مثلِ سر سید کلامِ الہی کی تکذیب کی، جو کہ اس نے تکذیب فرقِ دریا (جو حضرتِ موسیٰ کلیم اللہ علیہ الصلاۃ و التسلیم کے اعصا پانی پر مارنے سے ہوا اور بحکم الہی بارہ راستے سمندر میں ظاہر ہوئے) کا انکار کرکے کی تھی، اور حضرتِ عیسیٰ روح اللہ علیہ الصلاۃ والسلام کے صاحبِ شریعت نبی ہونے کا بھی آزاد نے انکار کیا ۔ در اصل یہ اسی سر سید کے نظریات و فکر کا متبع و پیرو کار تھا ۔اس لئے کفر و افتراء میں اس کے نقشِ قدم رہا۔ اور ایک نہیں انیک کفر کر گزرا۔
امام اہلسنت مجدد دین و ملت سیدی سرکار اعلیحضرت علیہ الرحمہ و الرضوان ‘ العطایا النبویہ فی الفتاوی الرضویہ ، ج6 ص14 پر آزاد ابوالکلام اور اس کے ہمنواؤں کے متعلق تحریر فرماتے ہیں:
” ضرور وہ لوگ مکذب و محرف قرآن ہیں اور خود بحکم قرآن کافر و نامسلمان۔ جس کا بیان بقدرِ وافی ہوچکا ، تکذیب قرآنِ عظیم ان کی نئی نہیں، ان کے اعظم لیڈران ابوالکلام آزاد نے” الھلال،، میں سیدنا عیسیٰ نبینا وعلیہ الصلاۃ و السلام کے نبی صاحبِ شریعت ہونے کا صاف انکار کیا اور منہ بھر کر قرآن عظیم کو جھٹلادیا، الھلال 24/ستمبر1913ء میں کہا,” مسیح ناصری کا تذکرہ بیکار ہے، وہ شریعتِ موسوی کا ایک مصلح تھا، خود کوئی صاحبِ شریعت نہ تھا، اس کی مثال مجدد کی سی تھی ، وہ کوئی شریعت نہ لایا، اس کے پاس کوئی قانون نہ تھا، اس نے خود صریح کردی کہ میں توریت کو مٹانے نہیں بلکہ پورا کرنے آیا ہوں،، ۔۔
بالجملہ ایک تکذیب وہ تھی کہ اسلام نے کچھ کافروں سے محبت کا حکم دیا ہے ، دوسری تکذیب وہ کہ مسلمین و کافرین سب سے محبت اسلام کی اصل الاصول ہے، اور چار تکذیبیں ان چار فقروں سے ،یہاں تک چھ تکذیبیں ہوئیں، ان چار پر کوئی گمان کرسکتاہے کہ آزآد صاحب اب ترکِ موالات میں ہیں ، نصاریٰ سے بائیکاٹ اس زور سے کیا کہ ان کے نبی کو بھی بائیکاٹ کردیا، اگرچہ مسلمان اس پر معترضانہ کہیں کہ یہ تو سب انبیاء اور خود حضور سید الانبیاء علیہم و علیہ افضل الصلوٰۃ و الثنا کا بائیکاٹ ہوگیا کہ ایک نبی سے مقاطعہ تمام انبیاء سے مقاطعہ اور خود رب عزوجل سے مقاطعہ ہے اب آپ کے ماننے کو اللہ کا کوئی نبی نہیں مل سکتا ،پھر بھی وہ اس کی کیا پرواہ کرتے جب تک کمیٹی کے نبی بالقوہ خواہ بالفعل گاندھی صاحب مذکر مبعوث من اللہ سلامت رہیں یک در گیر و محکم گیر ۔لیکن اسی "الھلال،، کی جلد تین کی چار اور تکذیبیں اس بائیکاٹ کے بالکل خلاف ہیں،
صفحہ 338پر مسیح علیہ الصلاۃ و السلام کی نسبت کہا” یہودیوں نے ان کے سر پر کانٹوں کا تاج رکھا تاکہ وہ صلیب پر لٹائے جائیں اور جو لکھا ہے پورا ہو ،، یہ قرآن عظیم کی ساتویں تکذیب کی، وہ فرماتا ہے: وما صلبوہ انہوں نے مسیح کو سولی نہ دی، نیز اسی صفحہ پر کہا” مسیح نے اپنی عظیم قربانی کی ، اورص339 پر دو لفظ اور لکھے "مظلومانہ قربانی کی،، اور "خونِ شہادت،، یہ تینوں لفظ بھی قرآنِ عظیم کی تکذیب بتاتے ہیں، وہ فرماتا ہے: وما قتلوہ انہوں نے مسیح کو قتل نہ کیا ، یہاں تک پوری دس تکذیبیں ہوئیں یعنی تلک عشرة کاملة ۔ ۔ ہر شخص جس کے سر میں دماغ اور دماغ میں عقل کا ادنیٰ جلوہ ،پہلو میں دل اور دل میں اسلام کا کچھ بھی حصہ ہو علانیہ دیکھ رہاہے کہ آزاد صاحب کے ان اقوال میں تین انواع کفر ہیں، کلامِ اللہ کی تکذیب، رسول اللہ کی توہین ، شریعة اللہ کا انکار،، ملخصاً ۔ (فتاویٰ رضویہ شریف ج6 ص14-15)
لھذا آزاد ابو الظلام کی کتاب اصحابِ کہف اور یاجوج ماجوج اور اس کے سوا دیگر اس کی کتب پڑھنا جائز نہیں ، کہ ملحد و بے دین کی کتب پڑھنے سے علماء اہلسنت نے منع فرمایا ہے۔ تو مذکورہ کتب ساتھ اور اس کی دیگر کتب سب نہ قابلِ اعتبار نہ لائق تسلیم، نہ قابلِ تقریر ، نہ لائق تحریر ، بلکہ غیر معتمد و غیرصحیح ہیں ۔
واللہ تعالیٰ و رسولہ الاعلیٰ اعلم و اتم بالصواب
کتبہ✍ العبدالعاصی محمد امیر حسن امجدی رضوی
خادم الافتا و التدریس الجامعة الصابریہ الرضویہ پریم نگر نگرہ جھانسی یوپی