مسلک اعلی حضرت کیا ہے؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مندرجہ ذیل سوالات کے بارے میں۔
(1)مسلک اعلی حضرت کیا ہے ہے؟
(2)کیا سنی ہونے کے لئے مسلک اعلی حضرت کو ماننا ضروری ہے؟
(3) مسلک اعلیحضرت لگانا کیسا ہے ہے؟
(4)کیا نعرہ مسلک اعلی حضرت لگانا شدت پسندی ہے ؟
(5)کیا مسلک اعلی حضرت کا نعرہ آج سے پہلے بزرگوں نے لگایا ہے ؟
(6) اگر کوئی مسلک اعلی حضرت کو نہ مانیں تو وہ سنی رہے گا یا نہیں؟
مذکورہ تمام سوالوں کے جواب حوالے اور دلائل کے ساتھ عنایت فرمائیں ۔اور مسلک اعلی حضرت کی وضاحت میں قرآن و حدیث اقوال سلف و خلف کی مثالیں بھی عنایت فرمائیں۔
( نوٹ )حالات کے پیش نظر کثیر علماء اہلسنت کی دستخط کی ضرورت درپیش ہے۔ اس لئے برائے کرم ادارے کے علماء کے دستخط کے ساتھ جواب ارسال فرمائیں ،بہت نوازش ہوگی ۔
جواب:
عرف ناس شاہد ہے کہ اعلی حضرت کا لفظ اس زمانے میں” اہل سنت و جماعت” سے کنایہ ہوتا ہے ،جیسے حاتم کا لفظ سخاوت سے ،موسی کا لفظ حق، اور فرعون کا لفظ مبطل سے کنایہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج یہ لفظ اہل سنت و جماعت کی شناخت اور پہچان بن چکا ہے ۔کسی بھی مقام پر کوئ شخص اگر لفظ "اعلی حضرت بول دیتا ہے تو سننے والے بلاتامل یقین کر لیتے ہیں اور ہر شخص سمجھ جاتا ہے یہ اہل سنت و جماعت سے ہے۔
اجل علمائے مکہ معظمہ حضرت مولانا سید محمد مغربی رحمۃ اللہ علیہ شیخ الحدیث حرم مکہ فرماتے ہیں:جب ہندوستان سے کوئی آتا ہے تو ہم اس سے مولانا شاہ احمد رضا خان صاحب کے بارے میں پوچھتے ہیں اگر وہ ان کی تعریف کرتا ہے تو ہم جان لیتے ہیں کہ اہل سنت سے ہے اور اگر ان کی برائی کرتا ہے تو ہم جان لیتے ہیں کہ بدمذہب ہے ۔یہی ہماری قسوٹی ہے پہچاننے کا۔
حضرت علامہ سید محمد علوی مالکی رحمتہ اللہ علیہ قاضی القضاۃمکہ معظمہ اعلی حضرت کی شان میں فرماتے ہیں :کہ ہم اعلی حضرت مولانا احمد رضا خان صاحب کو ان کی تصنیفات و تالیفات سے پہچانتے ہیں ان کی محبت سنیت کی علامت ہے اور بغض رکھنا بد مذہبی کی پہچان ہے۔
الحاصل اعلی حضرت کا لفظ سنیت کی شناخت اور پہچان ہے۔ عرف عام میں اہلسنت کا مترادف ہے اس لئے مسلک اعلی حضرت کا معنی ہے مسلک اہل سنت جس کا اطلاق بلاشبہ جائز ہے۔
ممکن ہے کسی کے دل میں یہ شبہ گزرے کہ جب اس کا معنی مسلک اہل سنت ہے تو پھر لفظ اعلی حضرت کے ذکر سے کیا فائدہ ہے؟
اس کا جواب کسی ذی ہوش سےپوشیدہ نہیں آج حالت یہ ہے کہ سنی کا لفظ شیعہ کے مقابلے میں بولا جاتا ہے۔ اس لیے سنی کا لفظ آج وہابیوں دیوبندیوں ،ندویوں وغیرہ سے امتیاز کے لیے کافی نہ رہا، یہی حال آج لفظ اہل سنت کا بھی ہے۔ وہابی اپنےکو وہابی اور دیوبندی اپنے کو دیوبندی نہیں کہتے بلکہ وہ بھی اپنے آپ کو اہل سنت ہی کہتے ہیں اور اپنے علماء کو حامی سنت اور امام اہل سنت کا خطاب دیتے ہیں ۔اس لیے یہ لفظ بھی آج اہل سنت اور اہل بدعات وہابیہ و دیابنہ غیروں کے درمیان امتیاز کے لیے کافی نہ رہا ۔
اب ہمارے جو بھائی کسی ذاتی رنجش اور باہمی چپقلش کی وجہ سے اعلی حضرت کی شان گھٹانے میں لگے ہوئے ہیں تھوڑی دیر کے لئے خالی الذہن ہوکر ٹھنڈے دل سے سوچیں کہ بدمذہبوں سے امتیاز کے لیے کونسا جامع مختصر لفظ انتخاب کیا جائے، ہمیں یقین ہے کہ اس نتیجہ پر پہنچیں گے کہ مسلک اعلی حضرت کے لفظ سے زیادہ موضوع کوئی لفظ نہیں ،کیونکہ سنیت کاشعار یہی لفظ ہے۔ اہل سنت کی شناخت یہی کلمہ ہے ،بدمذہبوں سے امتیاز اسی کا خاصہ ہے ،بلکہ حقیقت یہ ہے کہ باہمی اختلاف کے نتیجے میں کچھ کرم فرماؤں نے اسے سوالیہ نشان بنانے کی کوشش کی جو بے دلیل ہونے کی وجہ سے سابقہ اتفاق میں رخنہ انداز نہیں ہو سکتا۔
حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جسے مسلمان اچھا جانے وہ اللہ تعالی کے نزدیک بھی اچھا ہے۔ مسند احمد بن حنبل ۔
صحابی رسول حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :کہ قبر میں دو فرشتے آتے ہیں اور اسے بٹھا کر یہ سوال کرتے ہیں کہ مادینک یعنی تیرا دین کیا ہے؟ تو وہ کہتا ہے دینی الاسلام یعنی میرا دین اسلام ہے۔
مشکوۃ شریف صفحہ 25 بروایت ابو داود
اس حدیث میں ایک فردخاص کی طرف دین کی نسبت ہے تو اعلی حضرت کی طرف مسلک کی نسبت میں کیا قباحت ہے ،جبکہ لفظ اعلی حضرت معیار حق ہے۔
اس تمہید کو ذہن میں رکھنے کے بعد ترتیب وار ہر سوال کا جواب ملاحظہ فرمائیے۔
(1) مسلک اعلی حضرت ان لوگوں کا راستہ ہے جن پر اللہ کا انعام ھوا ۔قرآن شریف کی پہلی سورہ ،سورہ فاتحہ میں ہے صراط الذین انعمت علیہم” ان لوگوں کا راستہ جن پر اللہ تبارک و تعالی نے انعام فرمایا ۔
صدرالافاضل حضرت علامہ مولانا نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: صراط مستقیم طریقہ اہل سنت ہے جو اہل بیت و اصحاب اور سنت و قرآن و سواد اعظم سب کو مانتے ہیں۔
یہ وہ مسلک ہے جس پر حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کرام ر ہے۔ حدیث میں ہے صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ملت ناجیہ کون ہے؟ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس پر میں ہوں اور میرے صحابہ ہیں ۔بعض روایتوں میں ہے یعنی جماعت اہلسنت ہے ۔
مشکوۃشریف صفحہ30
یہ مسلک سواد اعظم ہے۔ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سواد اعظم کی پیروی کرو۔
مبلغ اسلام حضرت علامہ شاہ عبدالعلیم صدیقی میرٹھی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے آخری وقت مدینہ منورہ میں یہ وصیت تحریر فرمائی تھی۔” الحمدللہ میں مسلک اہل سنت پر زندہ رہا اور مسلک حق اہلسنت وہی ہے جو اعلی حضرت کی کتابوں میں مرقوم ہیں، اور الحمداللہ آخری وقت اسی مسلک پر حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک میں خاتمہ بالخیر ہو رہا ہے۔
ماہنامہ رضائے مصطفی گوجرانوالہ شمارہ صفر 1416ھجری صفحہ 10 بحوالہ ماہنامہ ترجمان اہلسنت کراچی شمارہ ذی الحجہ 1397 ہجر ی
مسلک اعلی حضرت کا ابھی جو تعارف کرایا گیا اس کے ثبوت کے لئے کھلے ذہن سے آپ کی تصانیف مبارکہ جیسے
حسام الحرمین ،فتاوی الحرمین الدولۃ المکيہ، الکوکبۃالشہابيۃ، سبحان الصبوح، النہی الاکيد ،ازالۃ الاثار،اطائب الصیب، رسالہ في علم العقائد والکلام ،تمہيدايمان، الامن والعلا ،تجلی اليقين ،الصمصام ،رد الرفضہ ،جزاء الله يعجبه ،خالص الاعتقاء، انباء المصطفى، الزبده الزكيه،شمائم العنبر، دوام العيش، انفس الفكر،الفضل الموہبی ۔ ان ساری کتابوں کا مطالعہ کرنا کافی ہے۔
(2۔3۔4۔5۔6)
جب یہ حقیقت بخوبی واضح اور عیاں ہوگئی کہ مسلک اعلی حضرت کا معنی مسلک حق اہلسنت و جماعت ہے، تو ان امور میں جو موقف اور جوحکم اہل سنت کے نزدیک لفظ” اہل سنت و جماعت کا ہے وہی حکم مسلک اعلی حضرت کا بھی ہے۔اب ہر شخص اپنے طور پر انصاف اور دیانت کے ساتھ خود فیصلہ کرے اورعنادسے باز رہے۔
دارالافتاء میں بارہا اس طرح کے سوالات آتے ہیں اور سب ایک مخصوص علاقے سے ہی آتے ہیں، ہم اپنے بھائیوں سے گزارش کرتے ہیں وہ ذرا یہ بھی سوچیں کہ وہ کسروش پرچل رہے ہیں؟ کیا ٹھیک اسی طرح کے سوالات ایک بدبودار غیر مقلد نہیں کرتا ہے ،کہ مسلمانوں کا مذہب تو صرف ایک اسلام ہے یہ چار مذاہب کہاں سے پیدا کیے گئے ۔کیا حنفی، مالکی ،شافعی، حنبلی مذاہب اسلامف کے زمانے میں تھے وغیرہ وغیرہ ۔
ٹھیک اسی طرح کی باتیں کیا تصوف کے دشمن مشرب قادری ،چشتی ،نقشبندی ،سہروردی پھر ان کے گوناگوں شاخوںکے بارے میں نہیں کرتے ؟ذرا اور قریب آئیے کیا رضوی اور اشرفی کہنا شدت پسندی ہے؟ کیا اسلاف نےاپنے اآپ کورضوی کہا ہے ؟یہ سب عامیانہ باتیں ہیں جو جاہل عوام کو فقہا،صوفیا،علماسے برگشتہ کرنے کے لئے ان کے معاند کہا کرتے ہیں ۔تو ہمارے بھائیوں کو تو کم از کم ان کی روش پر نہ چلنا چاہیے جو لوگ عرف و عادت اور حالت زمانہ سے اآنکھیں بند رکھتے ہیں،انھیں یہی سب سوجھتا رہتا ہے ۔فقہا فرماتے ہیں : جو زمانہ کے حالات سے واقف نہیں ہے تو وہ جاہل ہے ۔
واللہ تعالی اعلم
This is a good platform to learn knowledge