مسجد پر دیوبندی کے قبضہ کرلینے سے وہ مسجدیت سے خارج نہیں
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته
سوال : کیا فرماتے ہیں علماے کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل میں کہ ایک بستی ہے جہاں تقریباً ستر سال پرانی مسجد ہے ۔ ستر سال سے مسلسل اس مسجد کے پیش امام اہل سنت و جماعت رہے غالباً دو ہزار تیرہ میں کسی وجہ سے دو جماعتیں ہوگئیں ایک اہل سنت دوسرا دیوبندی تھانہ پولیس بھی ہوا تھانہ سے یہ راستہ نکالا گیا کہ دونوں عقیدے کے لوگ ایک ہی مسجد میں دو جماعت کرلیں عید و بقرہ عید کی نماز پہلے دیوبندی پڑھ لیں اور پنج وقتہ بھی ۔ عید و بقرہ عید کے لئے ایک گھنٹے کا وقفہ پنج وقتہ میں پندرہ منٹ کا وقفہ ۔
جمعہ کی پہلے اہل سنت پڑھ لیں بعد میں دیوبندی اسی پر دونوں طرف کے لوگ قائم ودائم تھے ۔ اذان دیوبندی عقیدے کے لوگ دیتے ہیں ایک ہی مصلہ پر دونوں عقیده کے لوگ نماز پڑھتے ہیں اور ابھی دیوبندی کے لوگ کہتے ہیں کہ مسجد کی زمین میری ملکیت ہے کیا اس صورت میں سنی بریلوی حضرات کی نماز اس مسجد میں ہوگی یا نہیں ، جائز ہے یا ناجائز حلال ہے یا حرام ۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں مدلل جواب دیں عین نوازش ہوگی ۔
العارض: محمد ابوالحسن برکاتی سمستی پور بہار بتاریخ ١٦ نومبر ٢٠١٩
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ و برکاتہ
الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دیوبندی وھابی اپنے کفریات کے سبب بحکم شریعت اسلامیہ کافر و مرتد ہیں. تفصیل فتاوی حسام الحرمین، الصوارم الہندیہ وغیرہ میں ہے.
دیوبندی وھابی کی اذان اصلا اذان نہیں ان کی اذان پر جماعت کرنا بغیر اذان کے جماعت کرنے کے مثل ہے اور بلا اذان جماعت کرنا مکروہ خلاف سنت ہے لہذا آئندہ سنی صحیح العقیدہ شخص سے اذان پڑھوانے کا اہتمام کریں ۔
ردالمحتار میں ہے "ﻭﺣﺎﺻﻠﻪ ﺃﻧﻪ ﻳﺼﺢ ﺃﺫاﻥ اﻟﻔﺎﺳﻖ ﻭﺇﻥ ﻟﻢ ﻳﺤﺼﻞ ﺑﻪ اﻹﻋﻼﻡ ﺃﻱ اﻻﻋﺘﻤﺎﺩ ﻋﻠﻰ ﻗﺒﻮﻝ ﻗﻮﻟﻪ ﻓﻲ ﺩﺧﻮﻝ اﻟﻮﻗﺖ ﺑﺨﻼﻑ اﻟﻜﺎﻓﺮ ﻭﻏﻴﺮ اﻟﻌﺎﻗﻞ ﻓﻼ ﻳﺼﺢ ﺃﺻﻼ”
(ج٢،ص٧٦).
فتاوی رضویہ میں ہے "وہابی کی اذان اذان میں شمار نہیں جواب کی حاجت نہیں اور اہلسنت کو اُس پر اکتفا کی اجازت نہیں بلکہ ضرور دوبارہ اذان کہیں درمختار میں ہے ویعاد اذان کافر وفاسق”
(ج٥،ص٤٢٢)
ستر سال قبل جب اس مسجد کی زمین سنیوں نے خرید کر مسجد کیلئے وقف کی تو وہ اسی وقت لوگوں کی ملکیت سے نکل کر خالص اللہ عز وجل کی ملک ہوکر شرعا مسجد ہو گئی اب اس پر دعوی ملکیت کرنا باطل اور حکم شرع سے نا آشنائی ہے۔
ہندیہ میں ہے”ﻭﺃﻣﺎ ﺣﻜﻤﻪ ﻓﻌﻨﺪﻫﻤﺎ ﺯﻭاﻝ اﻟﻌﻴﻦ ﻋﻦ ﻣﻠﻜﻪ ﺇﻟﻰ اﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎلی”
(ج٢،ص٣٥٢)
ان بد مذہبوں کے دعوی کرنے سے نہ ہی وہ ان کی ملک ہو سکتی اور نہ ہی مسجدیت سے خارج وہ شرعا مسجد ہے اس میں نماز پڑھنا مسجد میں نماز پڑھنا ہے البتہ جب اپنی جماعت کریں تو سنی صحیح العقیدہ سے اذان دلائیں اور سنی امام ہی کی اقتداء میں نماز پڑھیں ہرگز ان کے پیچھے نماز نہ پڑھیں کہ باطل ہے اور مسجد کو ان کے قبضہ سے چھڑانے کی پوری کوشش کریں۔
واللہ تعالی اعلم
کتبــــــہ : مفتی شان محمد المصباحی القادری
١٨ نومبر ٢٠١٩