چوری کی بجلی استعمال کرنا؟
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے متعلق کہ مسجد میں بلا کنیکشن(یعنی چوری کی بجلی استعمال کرنا جائزہے؟
(سائل عبدالقادر مدنی)
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ تعالیٰ و برکاتہ
الجـــــوابــــــــــــ” بعون الملک الوھّاب
مسجد میں بغیر کنیکشن کے بجلی استعمال کرنا جائز نہیں ہے، یہ چوری کہلائے گی(جیساکہ فتاویٰ فقیہ ملت میں ہے) کہ مسجد میں بلا کنیکشن چوری سے بجلی جلانا منع ہے کہ اس میں حکومت کو دھوکہ دینا اور اس کے قانون کو توڑناہے، اپنے کو اہانت کے لئے پیش کرنا، اپنی عزت کو خطرے میں ڈالناہے، اور عزت کی حفاظت کرنا ذلت و رسوائ سے بچنا ضروری ہے(شہزادۂ اعلیٰ حضرت امام الفقہاء مفتئ اعظم ہند حضرت علامہ محمد مصطفےٰ رضاخان نوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ، اسی قسم کے ایک جواب میں تحریر فرماتے ہیں، یہاں کے کہ کفار اگرچہ حربی ہیں مگر بلاٹکٹ(ریل)میں سفر کرنا اپنے کو اہانت کے لئے پیش کرناہے، اپنی عزت کو خطرہ میں ڈالنا ہے کہ خلاف قانون ہے، مستوجب سزا ہوگا، لہذا ایسی حرکت سےاحتراز لازم ہے، جو موجب ذلت و رسوائ ہو-
(فتاویٰ مصطفویہ صفحہ 426-شبیر برادرز لاہور)
(فتاویٰ فقیہ ملت جلد1 صفحہ-192-شبیر برادرز لاہور)
(فتاویٰ بریلی شریف میں ہے) کہ چوری سے بجلی جلانا جائز نہیں ہے اور دیانت داری کے بھی خلاف ہے-
(فتاویٰ بریلی شریف- صفحہ104-شبیر برادرز لاہور)
(بجلی استعمال کرنے کے مدنی پھول نامی رسالہ میں ہے، صرف قانونی طریقے پر بجلی استعمال کیجئے، کنڈے وغیرہ کے ذریعے بجلی چوری کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے جس نے ماضی میں ایسا کیا ہے وہ توبہ بھی کرے اور جتنی بجلی چوری کی ہے حساب لگا کر متعلقہ ادارے کو اتنا بل اداکرے-
(بجلی استعمال کرنے کے مدنی پھول صفحہ16-مکتبۃ المدینہ کراچی)
واللہ اعلم عزوجل و رسولہ اعلم ﷺ
کتبــــــہ :ابورضا محمد عمران عطاری مدنی متخصص مرکزی دارالافتاء اہلسنت میانوالی سٹی پنجاب پاکستان
میری جانکاری شاید ناقص ہو کہ ہندوستانی قانون میں مزہبی مقامات پر فری بجلی کی اجازت ہوتی ہے