مشترکہ گلی میں دروازہ کھڑکی کھولنے کا حق کس کو ہے ؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں: زید ایک آراضی پر مکان کی تعمیر کرکے ایک طویل عرصہ سے سکونت پذیر ہے جس کے مشرق اور جنوب سے اس کا راستہ ہے۔ بکر نے زید سے متصل جانب مغرب زمین خریدی اس شرط کے ساتھ کہ مالک زمین اور بکر ہر تین تین فٹ کا راستہ کل چھ فٹ کا راستہ مالک کے عقبی زمین کے لیے چھوڑیں گے ۔
بعد ازاں اس عقبی زمین کو زید نے خرید لیا اور اس راستے میں اپنی قدیم زمین کے مکان کی کھڑکی اور دروازہ بھی رکھنے کی ضد کررہا ہے جب کہ زید نے اپنی قدیمی مکان سے اس کے نزاعی راستے کی جانب کوئی جگہ نہیں چھوڑی ، بکر کا کہنا ہے کہ زید کو اپنے قدیمی مکان سے اس نزاعی راستے کی طرف کھڑکی یا دروازہ رکھنے کا حق نہیں ۔ اب از روئے شرع بیان فرمائیں کہ کس کا موقف بجا اور درست ہے؟
الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مالک زمین نے اپنی عقبی زمین میں جانے کے لیے تین فٹ کا جو راستہ چھوڑا ہے وہ زید اور بکر دونوں میں مشترک ہے دونوں کو اس راستے سے آنے جانے اور آسائش کا حق حاصل ہے ۔ اور اگر ان دونوں میں سے کوئی اپنا مکان بیچے تو دوسرے کو پڑوسی ہونے کی وجہ سے وہ زمین خریدنے کا اختیار ہے ۔ واضح ہو کہ اس اختیار کو فقہ کی زبان میں” حق شفعہ " کہا جاتا ہے ۔ الغرض جب حق مرور (آنے جانے کا حق) حق آسائش، حق شفعہ میں دونوں شریک ہیں تو زید کو اس راستے کی سمت میں اپنے مکان میں دروازہ کھولنے کا حق بھی حاصل ہے ۔ کھڑکی بھی کھول سکتا ہے۔
ہدایہ کتاب آداب القاضی، مسائل شتی من کتاب القضاء میں ہے : وان كانت مستديرة قد لزق طرفاها فلهم أن يفتحوا بابا لأن لكل أحد منهم حق المرور في كلها ، إذ هي ساحة مشتركة ولهذا يشتركون في الشفعة إذا بيعت دار منهما ۔
(ص:130،ج:3، مجلس بركات)
نيز اسی ميں ہے : واذا كانت زائغةمستطيلةتنشعيب منها زائغة مستطيلة وهي غير نافذة فليس لاهل الزائغة الاولى ان يفتحوا بابا في الزائغة القصوي لأن فتحة للمرور ، ولاحق لهم في المرور إذ هو لأهلها خصوصاًحتي لا يكون لاهل الأولي فيما بيع فيها حق الشفعة.( أيضاً ص:129، 130، ج : 3)
ان جزئیات کی ترجمانی بہار شریعت میں ان الفاظ میں ہیں : مسئولہ : ایک لمبا راستہ ہے جس میں سے ایک کوچہ غیر نافذہ نکلا ہے یعنی کچھ دور کے بعد وہ گلی بند ہو گئی ہے اس کی صورت یہ ہے ۔ جن لوگوں کے مکان کے دروازے پہلے راستے میں ہیں ان کو یہ حق حاصل نہیں کہ کوچہ غیر نافذہ میں دروازے نکالیں کیوں کہ کوچہ غیر نافذہ میں ان لوگوں کے لئے لیے آمد و رفت کا حق نہیں ہے ہاں اگر ہوا آنے جانے کے لیے کھڑکی بنانا چاہتے ہیں، یا روشندان کھولنا چاہتے ہیں تو اس سے روکے نہیں جاسکتے کہ اس میں کوچہ سر بستہ والے اگر پہلے راستے میں اپنا دروازہ نکال لیں تو منع نہیں کیا جاسکتا کیون کہ وہ راستہ ان لوگوں کے لیے مخصوص نہیں ۔
مسئلہ: اگر اس لمبے راستے میں ایک شاخ مستدیر (گول) جو نصف دائرہ یا کم ہو ۔
۱ ) لمبا راستہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو جن لوگوں کے دروازے پہلے راستے میں ہوں اس کوچہ مستدیرہ میں بھی اپنا دروازہ نکال سکتے ہیں کہ یہ میدان مشترک ہے سب کے لیے اس میں حق آسائش ہے ۔
( ہدایہ وغیرہا۔ بہار شریعت ص:79 ج:12)
اس تفصیل سے ظاہر ہے کہ زید اس نئے راستے کی طرف کھڑکی روشندان، دروازہ کھول سکتا ہے اور بکر کو اس سے روکنے کا حق نہیں ۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب ۔
کتبـــــــہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارک پور