عنوان : غیر نبی کے لیے کلمہ صلاۃ و سلام کہنے کا حکم
زید نے بکر کو نعت پڑھنے کی دعوت دیتے ہوئے بکر کے نام کے فورا بعد بھول کر صلی اللہ علیہ وسلم کہ دیا حالانکہ زید کا ارادہ تھا نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کہنے کا اور زید نے بعد میں کہا بھی زید پر کیا حکم شرع عائد ہوگی۔
السائل: مولانا محمد افضل رضا ( خطیب و امام مسجد حسن کھوڑے نگر نیو ناسک مہاراشٹرا)
الجواب بعون اللہ الوھاب
زید نے بھول کر بکر کے نام کے ساتھ صلی اللہ علیہ وسلم کا استعمال کیا، پھر اس کی اصلاح کرتے ہوئے زید نے اپنے معنی مراد کو ظاہر بھی کردیا اس لیے اس پر کوئی سخت حکم نہیں، اس کو چاہیے کہ پوری حاضر دماغی سے اعلان کیا کرے تاکہ آئندہ ایسی خطا نہ ہو،ہاں جان بوجھ کر کسی غیر نبی کے نام کے ساتھ ایسے کلمات سلام ودعا کا استعمال منع ہے جو اہل اسلام کے عرف میں انبیا ومرسلین کے ساتھ خاص ہیں ٠
چُناں چِہ حضور صدرُ الشَّریعہ علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمہ اللہ کی خدمت میں سُوال کیا گیا :
یاحُسین عَلَیْہِ السَّلَام کہنا جائز ہے یا نہیں اور ایسا لکھنا بھی کیسا ہے اور پکارنا کیسا ہے ؟ تو آپ نے تحریر فرمایا: الجواب : یہ سلام جو نام کے ساتھ ذِکر کیا جاتا ہے یہ (یعنی یہ عَلَیْہِ السَّلَام کہنالکھنا)سلامِ تَحِیَّت(یعنی ملاقات کا سلام) نہیں جو باہم ملاقات کے وَقت کہا جاتا ہے یا کسی ذَرِیعہ سے کہلایاجاتا ہے بلکہ اس (یعنی عَلَیْہِ السَّلَام )سے مقصود صاحِبِ اِسم(یعنی جس کانام ہے اُس) کی تعظیم ہے ۔ عُرفِ اَہلِ اسلام نے اس سلام(یعنی عَلَیْہِ السَّلَام لکھنے بولنے ) کو انبِیا و ملائکہ کے ساتھ خاص کر دیا ہے ۔ مَثَلاً حضرتِ ابراھیم عَلَیْہِ السَّلَام حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام حضرتِ جبرئیل عَلَیْہِ السَّلَام حضرتِ میکائیل عَلَیْہِ السَّلَام ۔ لہٰذا غیرنبی و مَلَک(نبی اور فرشتے کے علاوہ)کے نام کے ساتھ عَلَیْہِ السَّلَام نہیں کہنا چاہئے ۔ وَاللّٰہُ تَعالٰی اَعلَمُ ۔ (فتاویٰ امجدیہ ج۴ ص ۲۴۳ ۔ ۲۴۵)
نیز تحریر فرماتے ہیں:
"جن کے نام محمد، احمد، علی حسن، حسین وغیرہ ہوتے ہیں ان ناموں پر ؐ ؑبناتے ہیں یہ بھی ممنوع ہے کہ اس جگہ تو یہ شخص مراد ہے، اس پر دُرود کا اشارہ کیا معنی”(بہار شریعت حصہ ٣ ص۵٣٨)
کتبہ : کمال احمد علیمی نظامی دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی
١صفر ١٤٤٣/ ٨اکتوبر ٢٠٢١
الجواب صحیح محمد نظام الدین قادری خادم درس و افتاء جامعہ علیمیہ جمدا شاہی