کیا مرنے کے بعد عقیقہ کیا جاسکتا ہے ؟

سوال : کیا مرنے کے بعد عقیقہ کیا جاسکتا ہے ؟

سائل : محمد ارشاد نوری مالیگاؤں

الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

عقیقہ بچے کی پیدائش کی نعمت کے شکرانے کے طور پر کیا جاتا ہے تو بچے کے مرنے سے نعمت باقی نہ رہی لہٰذا عقیقہ کے محل کے باقی نہ رہنے کی وجہ سے بچے کے مرنے کے بعد عقیقہ نہیں کیا جائے گا۔
چنانچہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"عقیقہ بعدِ موتِ پسر (یعنی بیٹے کی موت کے بعد) نہیں، کہ وہ یعنی عقیقہ)شکرِ ولادت ہے۔”
(فتاوی رضویہ جلد 20 صفحہ 593 رضا فاؤنڈیشن )
مزید ایک اور مقام پر اس کے متعلق تحریر فرماتے ہیں :
"مردہ کی طرف سے قربانی بلاشبہ جائز ہے اور عقیقہ شکرِ نعمت ہے، بعدِ زوالِ نعمت اس کا محل نہیں، ولہذا اموات بلکہ ان کی طرف سے جو اب تک پیدا نہ ہوئے قربانی ثابت ہے۔ اور عقیقہ بعدِ موت کہیں ثابت نہیں.”

(فتاوی رضویہ جلد 20 صفحہ 592 رضا فاؤنڈیشن )

اس حوالے سے مزید تحریر فرماتے ہیں :
"جو مرجائے، کسی عمر کا ہو اس کا عقیقہ نہیں ہوسکتا، بچّہ اگر ساتویں دن سے پہلے ہی مر گیا تو اُس کا عقیقہ نہ کرنے سے کوئی اثر اُس کی شَفاعت وغیرہ پر نہیں کہ وہ وقتِ عقیقہ آنے سے پہلے ہی گزرگیا، عقیقے کا وَقْت شریعت میں ساتواں دن ہے۔ جو بچّہ قبلِ بُلوغ (یعنی بالغ ہونے سے پہلے) مرگیا اور اُس کا عقیقہ کر دیا تھا، یا عقیقے کی استِطاعت (طاقت) نہ تھی یا ساتویں دن سے پہلے مرگیا، ان سب صورَتوں میں وہ ماں باپ کی شَفاعت کرے گا جبکہ یہ (یعنی ماں باپ) دنیا سے باایمان گئے ہوں۔”

(فتاوٰی رضویہ جلد 20 صفحہ 596، 597 رضا فاؤنڈیشن )
صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"بچہ پیدا ہونے کے شکریہ میں جو جانور ذبح کیا جاتا ہے اس کو عقیقہ کہتے ہیں۔”
(بہارشریعت جلد 3 حصہ 15 صفحہ 355 مکتبۃ المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالی علیہ وسلم

محمدرضا مرکزی
خادم التدریس والافتا
الجامعۃ القادریہ نجم العلوم مالیگاؤں

Leave a Reply