رستہ ہدایتوں کا چَلاتے ہیں غوث پاک
عشق نبی کے جام پلاتے ہیں غوث پاک
دیوانہ مصطفی کا بناتے ہیں غوث پاک
رائی کے مثل دیکھ کے سارے جہان کو
رب کی عطا سے غیب بتاتے ہیں غوث پاک
حاصل ہے مصطفٰی کے خزانوں کا اختیار
سب پہ نبی کا فیض لٹاتے ہیں غوث پاک
شان ولایت ایسی ، کہ ڈوبی ہوئی برات
بارہ برس کے بعد تِراتے ہیں غوث پاک
ٹھوکر لگا کے بولے کہ اُٹھ میرے حکم سے
مُردے کو اِس طرح سے جِلاتے ہیں غوث پاک
کھاتے ہیں مرغ ، اور اُنہی ہڈیوں سے پھر
دست کرم سے مرغ بناتے ہیں غوث پاک
دعوت تھی ایک وقت میں ستّر مقام پر
اک ساتھ ہر مقام پہ جاتے ہیں غوث پاک
مرہم مسرتوں کا ہے اُس دستِ پاک میں
داغِ غـم حیات مٹاتـے ہیــں غـوث پاک
روشن ہے اُن کی یاد سے جِس دل کی انجمن
اُس کو ہر اِک بلا سے بچاتے ہیں غوث پاک
بہکا سکے گا کوئی نہ اُن کے مرید کو
رستہ ہدایتوں کا چَلاتے ہیں غوث پاک
جو اُن کے در پہ آگیا ، خالی نہیں گیا
ابدال چور کو بھی بناتے ہیں غوث پاک
یا غوث کہہ کے جِس نے بھی آواز دی اُنہیں
اُس کی مدد کے واسطے آتے ہیں غوث پاک
پھنستی ہے بحرِ غم میں جہاں زندگی کی ناؤ
اُس کو فریدی پار لگاتے ہیں غوث پاک
از : مولانا سلمان رضا فریدی مصباحی مسقط