منت ماننا کیسا ہے ؟مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارک پور
مفتی صاحب ہماری بہنیں کسی چیز کا کبھی یہ منت مانتی ہیں کہ ہم کچھ جلیبی لا کر فاتحہ پڑھ دیں گی ،کبھی ہوتا ہے کہ ہم چراغ جلا دیں گی، کبھی یہ ہوتا ہے کہ کسی مزار پہ چادر پیش کردیں گی تو اس طرح سے منت ماننا شرعا کیسا ہے اور اس کا صحیح طریقہ کیا ہے؟
الجواب: یہ منت حقیقت میں ایک قسم کا نذرانہ ہے جو اولیاء اللہ کی بارگاہ میں پیش کیا جاتا ہے اور نذرانہ اولیاء اللہ کی بارگاہ میں پیش کرنا ایک جائز اور مستحب کام ہے۔ آپ نے ایسی کوئی منت مان لی ہے تو اس کو پورا کر دیں یہ مستحب ہے اور پورا کر ہی دینا چاہیے مگر یہ پورا کرنا فرض یا واجب نہیں ہے ۔کہ اگر آپ پورا نہ کریں تو گنہگار ہوں گی ایسا نہیں ہوگا ۔نہ کریں تو بھی کوئی گناہ نہیں ہوگا لیکن منت آپ نے جو مانی وہ پوری ہو گئی تو ایسی صورت میں آپ کو اپنا وعدہ پورا کرنا چاہیے، آپ نے وعدہ کیا ہے نذر مان کر کے کہ آپ ولی اللہ کی بارگاہ میں شیرینی کا فاتحہ کریں گی یعنی فاتحہ کر کے اس کا ثواب ان کی بارگاہ میں پیش کریں گی تو آپ نے یہ وعدہ کیا ہے تو کسی سے بھی آپ وعدہ کرتے ہیں تو اس کو پورا کرنا اچھا سمجھتی ہیں تو اولیاء اللہ سے جو وعدہ کیا گیا اسے بھی پورا کرنا چاہیے۔
کتبہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارک پور ۔