منگنی توڑنے پر جرمانہ لینا کیسا ہے ؟
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے متعلق کہ ایک لڑکی کی منگنی ہوئی تو لڑکے کی رضا مندی کے ساتھ ہوئی ہے اب وہ لڑکا انکار کر رہا ہے کہ میں نے اس سے شادی نہیں کرنی ہے تو اب لڑکی والوں کی پوری برادری والوں کے سامنے بےعزتی ہے تو اب کیا وہ لڑکے والوں پر کوئی معاوضہ یعنی جرمانہ ڈال سکتے ہیں ؟ اس کی شرعی حثیت سے رہنمائی فرمائیں دیں؟
(سائلہ بنتِ جمیل لاہور)
الجـــــوابــــــــــــ بعون الملک الوھّاب
منگنی کا مطلب ہے کہ شادی کی نسبت کرنا یعنی لڑکے اور لڑکی کو شادی کے لیے منسوب کر دینا آجکل منگنی کی رسم یوں ادا کی جاتی ہے کہ باقاعدہ اس کی تقریب ہوتی ہے جس میں یہ طے پایا جاتا ہے کہ ہم ان دونوں کی شادی کریں گے فقط منگنی سے وہ میاں بیوی نہیں بن جاتے بلکہ اجنبی ہی رہتے ہیں، اور چونکہ اس میں یہ عہد بھی ہوجاتا ہے کہ ہم اپنی لڑکی(لڑکا) کا نکاح کریں گے تو اب بلا عذرشرعی ان دونوں کا نکاح نہ کرنا یعنی منگنی ختم کردینا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ ایک عہد توڑنے کے مترادف ہے اور یہ متعدد لوگوں کی دل آزاری کا سبب بھی بنے گا، لیکن منگنی توڑنے پر جرمانہ عائد کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ مالی جرمانہ لینا جائز نہیں، یہ تعزیر بالمال ہے اور تعزیر بالمال منسوخ ہے اور منسوخ پر عمل کرنا جائز نہیں ہوتا- یہ ایک دوسرے کا مال باطل طریقے سے کھانے کے مترادف ہے- ارشادِ باری تعالیٰ ہے- وَ لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ-
(ترحمہ: اور آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ-
(سورۃ البقرہ آیت ١۸۸)
اور وعدہ خلافی کرنے کے متعلق (بخاری شریف میں ہے) کہ جو شخص کسی مسلمان کا عہد توڑے، اس پر اللہ تعالیٰ اور فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، نہ تو اس کی فرض عبادت مقبول ہوگی اور نہ نفل-
(صحیح البخاری باب مدینہ کے کرم کا بیان، رقم 1870)
(مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ اللّٰہ تعالیٰ علیہ تحریر فرماتے ہیں، کہ جو مسلمان دوسرے مسلمان کے ذمہ یا اس کی دی ہوئی امان توڑے یا اس کے کئے ہوئے وعدوں کے خلاف کرے اس پر لعنت ہے-
(مراٰۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ شریف، جلد4، 209)
(جرمانہ کے متعلق شرح کنز الدقائق میں ہے- التعزیر بالمال کان ابتداء الاسلام، ثم نسخ-
(یعنی: مالی جرمانہ اسلام کے ابتدائی دور میں تھا پھر منسوخ ہوگیا-
(البحر الرائق شرح کنز الدقائق، جلد5، صفحہ68)
واللہ اعلم عزوجل و رسولہ اعلم ﷺ
کتبـــــــــــہ :ابورضا محمد عمران عطاری عفی عنہ متخصص فی الفقہ