منگیتر سے باتیں کرنا شرعا کیسا ہے ؟ از : مفتی محمد مکی القادری
حضرت السلام علیکم دو دن پہلے میں نے اپ کو ایک سوال بھیجا تھا گرل فرینڈ کے تعلق سے آج میرا سوال یہ ہیکہ جب لڑکے کی کسی لڑکی سے منگنی ہو جائے اور لڑکا بھی لڑکی کو لوگوں کی موجودگی میں دیکھ لے اور لڑکے کے گھر والوں کی اور لڑکی کے گھر والوں کی طرف سے بھی اجازت مل جائے لڑکے اور لڑکی دونوں کو آپس میں گفتگو کرنے اور کبھی کبھار ملاقات کرنے کی تو کیا اب لڑکا اور لڑکی فون سے بات اور ملاقات کر سکتے ہیں یا نہیں..؟
الجواب
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ! دیکھیں بابو ! کسی لڑکی سے اگر شادی کی نسبت طے ہوجائے تو شرعی لحاظ سے یہ دراصل نکاح کے وعدہ کی حیثیت رکھتی ہے،محض اس کی وجہ سے شرعاً نکاح منعقد نہیں ہوتا جب تک کہ گواہوں کے روبرو قاعدہ شرعی کی روشنی میں ایجاب و قبول نہ کرلیا جائے، کسی لڑکی سے نسبت طے ہوجانے سے لڑکا لڑکی کا شوہر نہیں قرار پاتا، شرعاً دونوں ایک دوسرے کے لئے اس وقت تک اجنبی ہیں جب تک دونوں کا عقد نکاح نہ ہوجائے، چنانچہ نکاح سے پہلے لڑکا لڑکی کا آپس میں ملاقات کرناجائز نہیں اوربلا ضرورت شرعی باہم بات چیت کرنابھی درست نہیں۔ در مختار ج٥،کتاب الحظر والاباحۃ،فصل فی النظر والمس،میں ہے: ولا یکلم الاجنبیۃ إلا عجوزا عطست أو سلمت فیشمتہا و یرد السلام علیہا، وإلا لا انتہی.وبہ بان أن لفظۃ لا فی نقل القہستانی: ویکلمہا بما لا یحتاج إلیہ زائدۃ، فتنبہ- واللہ اعلم بالصواب۔
از۔۔ فقیر محمد مکی القادری عفی عنہ استاذ و مفتی الحنفیہ الاسلامیہ عربی گلرس اکیڈمی و صدر المدرسین دارالعلوم مرکز السنہ خلیل العلوم لکھنؤ یو پی