مالکِ نصاب ہونے کے باوجود جانور خریدنے کی رقم نہ ہو تو کیا کرے؟/قربانی کے مسائل

مالکِ نصاب ہونے کے باوجود جانور خریدنے کی رقم نہ ہو تو کیا کرے؟

السلام علیکم ورحمةﷲتعالی وبرکاتہ

حضور مفتی صاحب قبلہ

عرض اینکہ بدرعالم مالک نصا ب ہے مگر قربانی کا جانور خریدنے کی استطاعت نہیں، تو اس بارے میں شرع کا کیا حکم ہے ؟

بدرعالم بلرامپور

الجواب:

مالکِ نصاب پر شریعتِ طاہرہ نے قربانی لازم کیا ہے، لیکن یہ لازم نہیں کیا ہے کہ بہت قیمتی بکرا کی قربانی کرکے ہی یہ واجب ادا کرے، قربانی کے واجب کو ادا کرنے کا یہ بھی طریقہ ہوسکتا ہے کہ جہاں بڑے جانور کی قربانی کا حصہ سستے میں مل جائے وہاں قربانی کرادے۔ قربانی کے واجب سے بری الذمہ ہونے کے لیے قربانی کے جانور کا خود گوشت کھانا ضروری نہیں ہے۔لہذا ایسا کرسکتا ہے کہ جہاں کہیں سستے میں قربانی ہوجاتی ہو وہاں کرادے۔

اور اگر واقعی سچی معذوری ہو اور حقیقت میں اس کی بھی استطاعت نہ ہو کہ کسی معتمد شخص کے ذریعہ سستے داموں میں ملنے والے حصہ کی خریداری کی شکل میں قربانی کراسکے تو درج ذیل تدبیر اختیار کرسکتا ہے۔

(١):دسویں ذی الحجہ سے قبل شرعی مسافر ہوجائے اور بارہویں کے بعد گھر واپس آئے۔ کیوں کہ قربانی کے وجوب کا سبب وہ وقت ہے جو دسویں ذی الحجہ کے طلوع فجر سے بارہویں کے غروبِ آفتاب تک ہے۔ اور مسافر پر قربانی واجب نہیں ہے۔علامہ علاو الدین حصکفی رحمہ اللہ القوی تحریر فرماتے ہیں:

"وسببہا الوقت، وھو ایام النحر”۔ ( در مختار مع شامی ج٩ ص۴۵٣)

نیز تحریر فرماتے ہیں:

"فتجب التضحیة علی حرّ مسلم مقیم” انتھی ملتقطا (ایضا ص۴۵٧)

نیز اس کے علاوہ اور بھی بعض طریقے اپنائے جاسکتے ہیں فلیراجع الی العلماء۔ واللہ سبحانہ وتعالی اعلم۔

کتبہ: محمد نظام الدین قادری: خادم درس وافتاء دارالعلوم جمدا شاہی، بستی۔یوپی۔

٦/ذی الحجہ ١۴۴٢ھ//١٦/جولائی ٢٠٢١م

Leave a Reply