Madarse Ki Chutiyon Ki Salary Lena Kaisa Hai
سوال ۔مدارس اسلامیہ میں جمعہ عیدین ایام رمضان اور بہت سے اعراس کے موقع پر چھٹی رہتی ہے تو ان ایام تعطیلات کی تنخواہ لینا دینا جائز ہے ؟دلائل وبراھین سے موقف ثابت کریں۔۔
الجواب بعون الملک الوھاب ۔
مدارس اسلامیہ میں عام طور پر جس چھٹی کا معمول مسلمانوں میں رائج ہے بلاشبہ ان کی تنخواہ کا لینا اور دینا دونوں جائز ہے مدرسین ان تعطیلات کی تنخواہ کے مستحق ہیں
اشباہ والنظائر میں ہے
ومنھا البطالۃ فی المدارس کایام اعیاد ویوم عاشورہ وشھر رمضان فی درس الفقہ لم ار ھا صریحۃ فی کلامھم ۔والمسئلۃ علی وجھین فان کانت فان کانت مشروطۃ لم یسقط من المعلوم شیء ۔والا فینبغی ان یلحق ببطالۃ القاضی وقد اخذوا فی اخذ القاضی مارتب من بیت المال فی یوم بطالہ انتہی ۔
من الفن لاول قاعدۃ السادسہ المبحث الثانی ۔
مذکورہ عبارت سے معلوم ہوا مدرسین تعطیلات معہودہ میں تنخواہ کے مستحق ہیں ۔
فتاوی رضویہ میں تعطیلات معہودہ مثل تعطیل ماہ مبارک رمضان وعیدین وغیرہا کی تنخواہ مدرسین کو بیشک دی جاۓ گی فان المعہود (عرفا کمسروط مطلقا ۔
(فتاوی رضویہ قدیم جلد ٨ص١٤١ )
اسی طرح بہار شریعت میں ہے مدرسہ میں تعطیل کے جو ایام ہیں مثلا جمعہ منگل یا جمعرات ماہ رمضان اور عید وبقرعید کی تعطیلیں جو عام طور پر مسلمانوں میں رائج ومعمول ہے ان تعطیلات کی تنخواہ کا مدرس مستحق ہے اور ان کے علاوہ اگر مدسہ میں نہ آیا یا بلاوجہ تعلیم نہ دی تواس روز کی تنخواہ کا مستحق نہیں ہے ۔
(بہار شریعت جلد دہم صفحہ ٥٤٥)
واللہ اعلم بالصواب ۔۔
کتبہ۔ محمد سلمان رضا واحدی امجدی الہی نگر سندیلہ ہردوئی۔
الجواب صحیح ۔خلیفہ حضور تاج الشریعہ ومحدث کبیر حضرت علامہ مفتی ابو الحسن صاحب قبلہ مصباحی صدر شعبہ افتاء الجامعۃ الامجدیہ رضویہ گھوسی مؤ