مدارس کے بینک مین زکوۃ ڈالنا اور مدارس کو اس کو استعمال کرنے کا طریقہ
سوال :(١) کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں عوام اہلسنت مدارس اسلامیہ کو اپنے زکوۃ و صدقات کے رقو مات بذریعہ بینک ارسال کرتے
ہیں ۔ ذمہ داران کے لیے ایک ساتھ پوری رقم نکالنا مشکل و دشوار ہے، خصوصاً دیہات میں بینک بڑی رقم نہیں دیتے، نہز اگر بینک سے رقم نکال لے
تو ایڈٹ کراتے وقت حساب دینا لازم ہوتا ہے ۔ اگر دوبارہ بینک میں جمع کریں تو پھر رقم کا حساب دوبارہ دینا پڑتا ہے ۔ ایسی صورت میں مسئلہ کا حل
کیا ہوگا؟
(٢) اراکین مدارس اسلامیہ کرانہ دکان سے راشن و دیگر سامان لے کر رقم بذریعہ چیک ادا کرتے ہیں ۔ دکاندار بھی بوجہ مجبوری چیک کا مطالبہ
کرتےہیں، کیا ایسی صورت میں عوام کی زکوٰۃ ادا ہوجائے گی ۔ ایسی صورت میں حیلہ شرعی کی کیا صورت ہو گی ۔ جس سے زکوۃ ادا ہو جائے
کوئی بھی مناسب حل مطلوب ہے؟
الجوابـــــــــــــــــــــــ
(١) (الف) اصحاب خیر اگر آپ نے یہاں خود یا کسی عالم کے ذریعے زکوۃ و صدقات کی رقم کا حیلہ شرعی کرسکیں تو بینک کے ذریعے بھیجیں یہ
سب سے اسلم اور بہتر طریقہ ہے ۔
(ب) اور اگر ایسا نہ ہو سکے تو مدرسہ کے ذمہ داران بینک سے روپے نکال کر حیلہ شرعی کریں پھر خرچ کریں، اگر ایک ساتھ ساری رقم نہ نکل
سکے تو باری باری جتنی نکل سکے اتنی ہی رقم نکال کر حیلہ شرعی کرتے رہے یہاں تک کہ پوری رقم کا حیلہ ہو جائے ۔
(ج) ایک صورت یہ بھی ممکن ہے کہ جن اصحاب خیر نے خطیر رقم سے تعاون کیا ہے ان کی اجازت سے کسی سے قرض لے کر ان اصحاب خیر کی
طرف سے کسی مسلم فقیر کے ذریعہ حیلہ شرعی کرائیں اور فقیر وہ رقم واپس کرتے وقت یہ کہے کہ میں نے یہ رقم مدرسہ کو دی، البتہ انتظامیہ
کو اجازت ہے کہ چاہیں تو اس رقم سے مدرسہ کا قرض ادا کریں کریں یا اس کی دوسری مدوں صرف کریں، اس اجازت کے بعد وہ رقم قرض کی
ادائیگی میں دی جا سکتی ہے ۔
(٢) چیک مال نہیں ہے بلکہ وثیقہ ہے اور وثیقہ یا رسید کا حیلہ شرعی نہیں ہوسکتا، حیلہ شرعی کی صحت اور زکوۃ کی ادائیگی کے لیے فقیر کو
مال کا مالک بنانا اور اس پر قبضہ دینا شرط ہے ۔ اور چیک مال ہی نہیں تو اس پر فقیر کا قبضہ بھی ہو تو بھی مال کی تملیک نہ ہوگی ۔ اس لئے زکوۃ
نہیں ادا ہو سکتی ۔
حل کا راستہ یہ ہے کہ حل کا تیسرا طریقہ جو گذشتہ سطور میں مذکور ہوا اپنائیں ۔ یا پہلا طریقہ اختیار کریں ۔ اور دوسرا طریقہ یوں اپنا سکتے ہیں
کہ راشن ادھار خریدیں اور بینک سے رقم نکال کر جمع کرتے رہیں ۔ پھر جب چاہیں چیک بنا کر گلہ والے کو دے دیں ۔
واللہ تعالی اعلم
کتبـــــــــــــــہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارکپور