مچھلی پر فاتحہ دینا درست ہے یا نہیں ؟
مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔
ایک لڑکی کی شادی ہوئی شادی کے بعد اس کے سسرال والوں نے مچھلی پر فاتحہ کروایا تو کیا مچھلی پر فاتحہ کروانا جائز ہے۔
المستفتی صدام حسین گوپی گنج بھدوہی یوپی انڈیا۔
الجواب بعون الملک الوھاب
مچھلی پر فاتحہ دلانا جائز ہے کہ وہ حلال و طیب ہے اور ہر حلال چیز پر فاتحہ دینا جائز ہے ہاں حرام چیز پر فاتحہ دینا جائز نہیں۔
صدر الشریعہ علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ تحریر فرماتے ہیں: "وہ چیز اگر حرام لعینہ ہے تو اس پر فاتحہ پڑھنا اور اس کا ثواب پہنچانا جائز نہیں حدیث پاک میں ہے لا یقبل اللہ تعالی الا الطیب حرام چیز کو اللہ تعالیٰ قبول نہیں فرماتا تو نہ اس کا کوئی ثواب ہے نہ ثواب پہنچایا جاسکتا ہے۔ اگر وہ چیز حرام لعینہ نہیں ہے تو فاتحہ پڑھنے اور ایصال ثواب کرنے میں کوئی گناہ نہیں ” اھ (فتاوی امجدیہ, ج١, ص٣٦٤)
فتاوی فقیہ ملت میں ہے: "مچھلی بلاشبہ حلال ہے اس لئے اس پر نیاز فاتحہ دلا سکتے ہیں کہ مچھلی کھلانے پر جو ثواب مرتب ہوگا وہ پہنچایا جاتا ہے نہ کہ اصل مچھلی ” اھ (ج٢, ص٣٠٨, مطبوعہ شبیر برادرز لاہور) واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
کتبہ:گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین۔