جیون بیمہ (لائف انشورنش ) کروانا کیسا ہے
سوال : کیا حکم ہے شریعت اسلامیہ کا اس بارے میں کہ نومولود بچے کے نام پر جیون بیمہ( لائف انشورنس) کرایا جاتا ہے آٹھ یا دس ہزار روپے جمع
کر کے، جب بچہ 18 سال کا ہو جاتا ہے تو بینک اس کو لاکھ، دو لاکھ روپے دے دیتا ہے. اسلام میں اس کی اجازت ہے یا نہیں کیونکہ شریعت میں ہے
کہ بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو روزی اپنے ساتھ لاتا ہے؟
الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بچہ پیدا ہوتا ہے تو ساتھ میں روزی بھی لاتا ہے ۔ عورتوں اور مردوں کی روزی ساتھ رہتی ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ تجارت نہ کی جائے ،نہ محنت
نہ مزدوری، اور ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر گھر میں بیٹھے رہیں، یہ اسلام نہیں کہتا ۔ اللہ نے تو روزی کا انتظام کیا ہے مگر یہ بھی تو فرما دیا ہے ” فاذا قضیت
الصلوۃ فانتشروا فی الارض وابتغوا من فضل اللہ ” جب نماز ہوچکے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو، پھر کتاب و سنت میں
حلال روزی کے حلال ذرائع بھی بتائے گئے، روزی کے لیے تگ و دو کرو، اور دوڑ دھوپ کرو اور روزی حاصل کرنے کا جو طریقہ ہے وہ اختیار کرو،
لہذا اگر بچہ کےنام لائف انشورنس کرایا گیا اور جس نے کرایا اس کی مالی پوزیشن ایسی ہے کہ وہ ساری قسطیں تین سال تک(یا جتنی مدت تک
جمع کرنے سےرقم محفوظ ہو جائے) ادا کرتا رہے گا اور کوئی قسط ناغہ نہ ہو گی تو اس کے لیے اپنی طرف سے اور اپنے بال بچوں کی طرف سے
بھی لائف انشورنس کرانا جائز ہے اور پوری ہوجائے تو اس کو اور اس کے نفع کو لینا جائز اور درست ہے ۔
واللہ تعالی اعلم
کتبــــــــــــہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارکپور