لڑکی سنیہ اور باپ کا مذھب معلوم نہیں تو سنی سے اس کا نکاح ہوسکتا ہے؟

لڑکی سنیہ اور باپ کا مذھب معلوم نہیں تو سنی سے اس کا نکاح ہوسکتا ہے؟

مفتی محمد صدام حسین برکاتی۔

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل میں کہ ہندہ اور اس کی ماں سنی ہیں اور اس کے باپ کا کوئی مسلک پتہ نہیں چل رہا ہے وہ کسی کے پیچھے بھی نماز پڑھ لیتا ہے اور وہ فاتحہ خوانی کے لئے سازو سامان بھی خرید کر لاتا ہے، ہندہ کہتی ہے کہ میں نکاح کروں گی تو سنی لڑکے سے کروں گی میں کسی دیوبندی وہابی سے نکاح نہیں کروں گی اب اس کا نکاح سنی لڑکے کے ساتھ پڑھنا کیسا ہے مفصل جواب عطاء فرمائیں۔
المستفتی،عظیم احمد نوری گورکھپور انڈیا۔

الجواب بعون الملک الوھاب

صورت مستفسرہ میں لڑکی واقعی سنیہ ہو تو سنی لڑکے سے اس کا نکاح درست ہے ہاں ہندہ کے باپ نے وہابی کو مسلمان مان کر اس کے پیچھے نماز پڑھ لی ہو تو وہ کافر و مرتد ہوگیا اب اس سے کسی طرح کاتعلق جائز نہیں۔

فتاوی فیض الرسول میں ہے: "باپ وہابی اور لڑکی سنیہ ہے تو ان صورتوں میں نکاح ہو جائے گا مگر وہابیوں سے کسی قسم کا رشتہ جائز نہیں کہ سنیوں کے لئے زہر قاتل ہے بہت سے رشتہ داریوں کے سبب وہابی ہوگئے” اھ (ج٢ , ص٢٥, مطبوعہ شبیر برادرز)
قال اللہ تعالی: "وَ اِمَّا یُنۡسِیَنَّکَ الشَّیۡطٰنُ فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ الذِّکۡرٰی مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِیۡنَ ” اھ (سورۃ المائدہ: ٦٨)
اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ ۔ (کنزالایمان)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ: گدائے حضور رئیس ملت محمد صدام حسین برکاتی میرانی فیضی۔خادم میرانی دار الافتاء جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔

Leave a Reply

%d